یوگی کی پوشاک سےلے کربسوں تک، سب کچھ بھگوا ہی بھگوا!
یوگی بھگوا رنگ پہنتے ہیں اور ان کی ہدایت پر بسوں کو بھی بھگوا کر دیا گیا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں بسوں کو انہوں نے سبز پرچم لہرا کر روانہ کیا انہیں تو اس کام کے لئے بھی بھگوا پرچم استعمال کرنا چاہئے تھا۔
لکھنؤ۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ سےبھگوا رنگ میں رنگی 50 ’سنکلپ بسوں ‘ کو روانہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے سے بگڑی ہوئی نقل وحمل کی صورت حال کو درست کیا ہے۔
ایک کہاوت ہے …ہینگ لگے نہ پھٹکری ، رنگ بھی چوکھا آئے۔ بزرگوں کے مطابق اس کہاوت کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی شخص بغیر زیادہ محنت کئے کچھ بڑی چیز حاصل کر لیتا ہے۔ اس کہاوت کو موجودہ وقت میں اگر اتر پردیش کے تناظر میں دیکھا جائے تو اسے کچھ اس طرح پڑھنا ہو گا ’’ترقی ہے نہ سہولت اور رنگ بھگوا ہی بھگوا‘‘ …جی ہاں ! اب اتر پردیش میں چہار سو ایک ہی رنگ نظر آئے گا اور وہ ہے زعفرانی یعنی کہ بھگوا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ خود تو بھگوا رنگ پہنتے ہی ہیں اب اترپردیش روڈویز کی بسوں کا رنگ بھی بھگوا کر دیا گیا ہے۔ ان بسوں کے پہلے قافلہ کو آج وزیر اعلیٰ نے اپنی رہائش سے پتہ نہیں کیوں سبز پرچم لہرا کر روانہ کیا کیونکہ جب وہ سب کچھ بھگوا کر رہے ہیں توبس روانگی کے لئے سبز پرچم کی جگہ بھگوا کیوں نہیں؟ ان سبھی بسوں کو ’سنکلپ سیوا‘ کے تحت چلایا جائے گا۔
کچھ دن پہلے ہی بی جے پی نے اعلان کیا تھا کہ پنڈت دین دیال اپادھیائے کے صد سالہ یو م پیدائش کے موقع پر جو تمام تقریبات کی جا رہی ہیں ان میں بسوں کو بھگوا رنگ میں رنگنا بھی شامل ہے۔ کہا یہ گیا تھا کہ انتودے کو آگے بڑھاتے ہوئے اتر پردیش حکومت دیہی علاقوں کو شہروں سے جوڑنے کے لئے بھگوا بسیں چلائے گی۔ اس ضمن میں یوگی حکومت نے محکمہ نقل و حمل کو پہلے مرحلہ میں 200 بسیں تیار کرنے کا ہدف دیا گیا تھا جن میں سے تقریباً 50 بسیں تیار ہو چکی ہیں، انہیں کو یوگی آدتیہ ناتھ نے روانہ کیا ہے۔
یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب سرکاری خدمات میں بھگوا رنگ کا استعمال ہوا ہے۔ پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ کچھ سرکاری طبی مراکز نے اسپتال کے بستروں کی چادروں کا رنگ بھی بھگوا کر دیا ہے۔ پوری دنیا میں اور ہمارے ملک میں بھی اسپتال کی چادروں کا سیفد، ہرا یا پھر نیلا ہوتا ہے لیکن اتر پردیش میں بی جے پی حکومت کے دوران یہ رنگ بھگوا کر دیا گیا ہے۔ اسپتال کے بستروں کی چادر کا رنگ ایسا رکھا جاتا ہے جس میں اگر خون کا رساؤ ہو تو اس کا پتہ لگ سکے اور بھگوا رنگ جو خون کے رنگ کا ہوتا ہے اس میں خون کے رساؤ کا اندازہ نہیں ہو پائے گا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی مندرجہ ذیل تصویر کے بستروں پر بچھی ہوئی بھگوا چادریں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں۔ حالنکہ یہ کس اسپتال کی تصویر ہے اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
پوروانچل یونیورسٹی میں رام کتھا امرت ورشا
قبل ازیں تعلیمی اداروں میں بھی بھگواکرن کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کچھ دن پہلے اترپردیش کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی میں رام کتھا امرت ورشا کا انعقاد کیا گیا ۔ اس رام کتھا کا تمام خرچ یونیورسٹی نے برداشت کیا اور جب وی سی سے اس تعلق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے پر جوش طریقہ سے کہا کہ انہیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اس طرح کی ترغیب حاصل ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اتر پردیش: تعلیمی اداروں کا ’بھگواکرن‘ شروع
مدرسوں کی ویڈیو گرافی
گزشتہ دنوں اتر پردیش سرکار نے 15 اگست کے موقع پر صوبے کے تمام مدارس اسلامیہ کے لئے یہ فرمان جاری کیا کہ مدارس میں ہر حال میں ترنگا پرچم لہرایا جائے، قومی ترانہ گایا جائے اور شہدا کو یاد بھی کیا جائے۔ حکومت نے فرمان میں کہا کہ ہر مدرسہ کی ویڈیو گرافی کرائی جائے تاکہ بعد میں دیکھ کرتسلی کی جا سکے کہ مدرسوں میں تقریب سچ میں ہوئی ہے یا نہیں۔ تقاریب کی فوٹو اور ویڈیو کراکر ضلع اقلیتی افسر کے پاس جمع کرانے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔ مدارس حب الوطنی کا ثبوت دیں
یہ بھی پڑھیں۔ ہم وفادار ہیں اور رہیں گے
واضح رہے کہ محمکہ نقل و حمل کی دیہی بسوں کے رنگ میں گزشتہ دو حکومتوں میں بھی تبدیلی ہوتی رہی ہے۔ جب بی ایس پی کی حکومت تھی تو ان بسوں کا رنگ نیلا کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد جب سماجوادی پارٹی برسر اقتدار آئی تو ان بسوں کا رنگ پارٹی کے پرچم کے رنگ کے مطابق لا ل اور ہرا کر دیا گیا تھا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔