چین کے ساتھ سب کچھ حل نہیں ہوا، فوجیوں کے پیچھے ہٹنے سے غور کرنے کا موقع ملا: ایس جئے شنکر

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے چین کے ساتھ ایل اے سی گشت معاہدہ کا سہرا فوجیوں کے سر باندھتے ہوئے کہا ''بہت ہی غیر معمولی حالات میں کام کیا"۔

<div class="paragraphs"><p>ایس جے شنکر (فائل)، تصویر یو این آئی</p></div>

ایس جے شنکر (فائل)، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ حقیقی لائن آف کنٹرول (ایل اے سی) پر گشت کو لے کر چین کے ساتھ ہوئے سمجھوتے سے دونوں ممالک کے درمیان سبھی معاملے حل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں کے پیچھے ہٹنے سے اگلے قدم پر غور و فکر کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس معاہدے کا سہرا انہوں نے فوج کے سر باندھتے ہوئے کہا "بہت ہی غیر معمولی'' حالات میں کام کیا۔

ہفتہ کو پونے میں ایک تقریب میں انہوں نے کہا "(فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کا) 21 اکتوبر کو جو معاہدہ ہوا، اس کے تحت دیپ سانگ اور ڈیم چوک میں گشت کی جائے گی۔ اس سے اب ہم اگلے قدم پر غور کر سکیں گے۔ ایسا نہیں ہے کہ سب کچھ  حل ہو گیا ہے لیکن فوجیوں کو پیچھے ہٹنے کا پہلا مرحلہ ہے اور ہم اس سطح تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔"


طلبا سے بات چیت کے دوران ایک سوال کے جواب میں جئے شنکر نے کہا کہ تعلقات کو عام بنانے میں ابھی وقت لگے گا۔ بھروسے کو پھر سے قائم کرنے اور ساتھ مل کر کام کرنے میں فطری طور پر وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم مودی نے برکس شکھر سمیلن کے لیے روس کے کجان میں چینی صدر شی جنگ پنگ سے ملاقات کی تھی تو یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر ملیں گے اور دیکھیں گے کہ آگے کیسے بڑھا جائے۔

جئے شنکر نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں ہندوستان نے اپنے بنیادی ڈھانچے میں بہت سدھار کیا ہے۔ انہوں نے آگے کہا "آج ہم ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں فی سال پانچ گنا زیادہ وسائل لگا رہے ہیں، جس کے نتیجے سامنے آنے لگے ہیں اور فوج کو حقیقت میں موثر ڈھنگ سے تعینات کرنے میں اہل بنا رہے ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ کچھ دن قبل ہندوستان اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے پاس سے فوجیوں کی واپسی اور گشت کو لے کر معاہدہ ہوا تھا جو چار سال سے زیادہ وقت سے جاری تعطل کو ختم کرنے کی سمت میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ جون 2020 میں گلوان وادی میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان شدید مزاحمت کے بعد تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔