اِنڈیا اتحاد میں شامل پارٹیاں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کریں گی، عوامی ایشوز اٹھائے جائیں گے: کانگریس
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہا کہ خصوصی اجلاس کے بلیٹن میں پانچ دن سرکاری بزنس کی بات لکھی گئی ہے جو ناممکن ہے، ہم نے عزم کیا ہے کہ جو ایشوز ہم پچھلی بار نہیں اٹھا پائے تھے، اس بار اٹھائیں گے۔‘‘
کانگریس نے واضح کر دیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کا اتحاد ’اِنڈیا‘ مرکزی حکومت کے ذریعہ 18 ستمبر کو بلائے گئے پارلیمنٹ کے پانچ روزہ خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرے گا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے بدھ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران اس سلسلے میں وضاحت کی اور صاف کیا کہ خصوصی اجلاس میں عوام سے جڑے ایشوز پر حکومت سے پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ 5 ستمبر کو کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ اور اِنڈیا اتحاد کے لیڈروں کی میٹنگ اس معاملے پر ہوئی تھی جس میں فیصلہ ہوا کہ بھلے ہی حکومت منمانی کر رہی ہے اور اس نے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کی جانکاری اپوزیشن پارٹیوں کو نہیں دی ہے، لیکن کانگریس اور اِنڈیا اتحاد میں شامل سبھی پارٹیاں عوامی مفاد میں پارلیمنٹ سیشن میں حصہ لیں گی اور عوام سے جڑے ایشوز ایوان میں اٹھا کر ان پر بحث کا مطالبہ کریں گی۔
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر 9 ایشوز کا تذکرہ کرتے ہوئے ان سبھی پر حکومت سے پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان میں مہنگائی، بے روزگاری اور ایم ایس ایم ای، ایم ایس پی، اڈانی معاملے پر جے پی سی کی تشکیل، ذات پر مبنی مردم شماری، وفاقی ڈھانچوں پر ہو رہے حملے اور غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کو ان کے حقوق سے محروم کیے جانے، ہماچل پردیش میں آئے سیلاب، لداخ و اروناچل کی سرحد پر چینی قبضہ، ہریانہ و دیگر ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر بحث کرانے اور منی پور تشدد پر حکومت کی حالت واضح کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
جئے رام نے میڈیا سے یہ بھی کہا کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ خصوصی اجلاس صرف سرکاری ایجنڈا کی بنیاد پر نہیں ہوگا۔ اگر یہ خصوصی اجلاس سرکاری ایجنڈا کی بنیاد پر ہے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ یہ روایت کے خلاف ہے۔ خصوصی اجلاس کے بلیٹن میں پانچ دن سرکاری بزنس کی بات لکھی گئی ہے جو ناممکن ہے۔ ہم نے عزم کیا ہے کہ جو ایشوز ہم پچھلی بار نہیں اٹھا پائے تھے، اس بار اٹھائیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔