گیان واپی مسجد کے سروے پر الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ مایوس کن:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

اگرملک کے قانون کا اسی طرح مذاق اڑایا جاتا رہے گاتو ملک میں عبادت گاہ محفوظ نہیں رہ پائیں گی اور مختلف حیلوں اور بہانوں سے ایک کے بعد ایک تنازعہ کھڑا کیا جاتا رہے گا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ گیان واپی مسجد کے صحن کے سروے کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ صحیح ٹھہرانے کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے انتہائی مایوس کن اور افسوس ناک قرار دیا۔یہ بات آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تر جمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے جاری ایک پریس ریلیز میں کہی-

انہوں نے کہا کہ 1991کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ملک میں مختلف فرقوں کے درمیان بھائی چارے اور آپسی یگا نگت کو باقی رکھنے کے لئے 15؍اگست1947 کو جس عبادت گاہ کی جو پوزیشن تھی اسے علی حالہ باقی رکھا جائے گا۔ یہ فیصلہ اس قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اگر ملک کے قانون کا اسی طرح مذاق اڑایا جاتا رہے گاتو ملک میں کسی کی بھی عبادت گاہ محفوظ نہیں رہ پائے گی اور مختلف حیلوں اور بہانوں سے ایک کے بعد ایک تنازعہ کھڑا کیا جاتا رہے گا۔


اس سے نہ صرف قوموں اور برادریوں کے درمیان بھائی چارے اور آپسی یگانگت کو ٹھیس پہنچے گی بلکہ عدالتوں پر سے بھی عوام کا اعتماد اٹھتا چلا جائے گا نیز ملک میں انارکی اور لا قانونیت کو ہوا ملے گی۔

ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مسجد انتظامیہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر ے گی۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ اس پر روک لگا کر قانون کی حکمرانی کو بحال کرے گی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلہ کو صحیح ٹھہرانا، جس میں اس نے آثار قدیمہ کو حکم دیا تھاکہ وہ مسجد کے صحن کا سائنٹفک سروے کرائے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کیا مسجد کے نیچے کسی مندر کے نشان پائے جاتے ہیں اور ا س پر الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ کہنا کہ ملک میں انصاف کی حکمرانی کے لئے یہ ضروری ہے۔ بورڈ اس کے برعکس یہ مانتا ہے کہ ایسا کر نا ملک میں قانون کی حکمرانی، انصاف کے قیام اور آپسی بھائی چارے اور یگانگت کے بالکل خلاف ہے جس کے لئے 1991 کا قانون لا یا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔