سپریم کورٹ کو شریعت میں مداخلت کا حق نہیں :پرسنل لاء

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی :طلاق ثلاثہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اپنی پیٹھ تھپتھپانے والے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اب اچانک یہ سمجھ میں آیا کہ یہ فیصلہ شریعت میں مداخلت ہے۔ بھوپال میں منعقد بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ کے بعد بوڑد کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا پوری طرح استقبال نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ صرف طلاق ثلاثہ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس سے دیگرشرعی معاملات بھی متاثر ہوتے ہیں اور آئین کی دفعہ 25 کے تحت اقلیتوں کو دئیے گئے حقوق بھی سیدھے طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

بھوپال میں پورے دن چلنے والی میٹنگ کے بعد یہ بات واضح طور پر کہی گئی کہ آئین کے مطابق عدالت کو شریعت میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر عدالت ایسا کرتی ہے تو اس کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ 51 رکنی مجلس عاملہ کی اس میٹنگ میں 40ارکان نے اس اجلا س میں شرکت کی جس میں بورڈ کے صدر مولانا رابع حسن ندوی، نائب صدر مولانا کلب صادق، بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی ، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی ، اسد الدین اویسی، مولان محمد سلیم قاسمی ، بوڑد کے سیکریٹری ظفریاب جیلانی وغیرہ موجود تھے ۔ میٹنگ کے بعد ورکنگ کمیٹی کے رکن کمال فاروقی نے بتایا کہ طلاق ثلاثہ سے متعلق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام معاملے غیر آئینی قرارد ےدئیے جائیں گے جن میں عدالت کی مداخلت کے بغیر شادیاں توڑی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے طلاق ثلاثہ پر آئے سپریم کورٹ کےفیصلے کے تمام پہلؤوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے میٹنگ کے دوران حجومی تشدد (موب لنچنگ) اور بابری مسجد کے معاملے بھی زیر غور آئے ۔ حجومی تشدد کے تعلق سے کہا گیا کہ اس مسئلہ کو عدالت میں چیلنج کیا جانا چاہئے اور حکومت کو اس میں فریق بنانا چاہئے۔ بورڈ کی خاتون سیل کی کنوینر ڈاکٹر اسماء سہیل نے کہا کہ طلاق سے متعلق کوئی بھی معاملہ سامنے آنے کی صور ت میں فریقین کو سمجھا نا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ آ ج بھی بیشتر خواتین شریعت کے ساتھ ہیں ۔

واضح رہے 22اگست کو آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بیانات جاری کئے تھے کہ پرسنل لاء بچ گیا اور ایک نشست میں تین طلاق دینے کا معاملہ غیر آئینی قرار دے دیا گیا ہےجس کے تعلق سے بورڈ بھی اصلاحات پر غور کر رہا ہے۔ بورڈ کے حالیہ بیان سے صاف ظاہر ہے کہ بورڈ نے اس وقت جو بیان دیا تھا وہ عدالت کے فیصلے کو باریک بینی سے پڑھے بغیر دے دیا تھا۔ ویسے بھی عدالت میں پرسنل لاء بورڈ نے اپنا معاملہ صحیح طرح سے پیش نہیں کیا تھا۔ پرسنل لاء بورڈ نے طلاق ثلاثہ کے معاملے میں پہلے ہی کئی ایسے بیان دئیے تھے جس سے کیس کمزور ہوا تھا۔ بورڈ نے کہا تھا کہ جو ایک نشست میں تین طلاق دے گا اس کا سماجی بایئکاٹ کیا جائے گا، عدالت میں یہ بھی کہا تھا کہ ہم اصلاحا ت کر رہے ہیں ، ہم طلاق ثلاثہ کے خلاف بیداری مہم چلائیں گے ۔ یہ سب وہ باتیں ہیں جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ بورڈ نے اپنا کیس عدالت میں صحیح طرح نہیں لڑا،اور مسلم عوام کے سامنے کچھ اور پیش کرتا رہا اور عدالت میں کچھ اور ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Sep 2017, 10:42 AM