الکا لامبا ’مہیلا کانگریس‘ کی صدر منتخب، ورون چودھری کو ملی این ایس یو آئی صدر کی ذمہ داری
کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’کانگریس صدر نے فوری اثر سے آل انڈیا مہیلا کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے صدور کی تقرری کی ہے۔‘‘
کانگریس نے آج الکا لامبا کو ایک بڑی ذمہ داری دینے کا اعلان کر دیا۔ پارٹی نے انھیں آل انڈیا مہیلا کانگریس کا صدر مقرر کیا ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس نے این ایس یو آئی کے نئے صدر کا نام بھی اعلان کر دیا۔ ورون چودھری کو این ایس یو آئی صدر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ وہ این ایس یو آئی کے موجودہ صدر نیرج کندن کی جگہ لیں گے۔
اس سلسلے میں کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پارٹی جنرل سکریٹری کا دستخط شدہ نوٹس شیئر کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس صدر نے فوری اثر سے آل انڈیا مہیلا کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے صدور کی تقرری کی ہے۔ نوٹس کے مطابق الکا لامبا مہیلا کانگریس کی صدر ہوں گی، جبکہ ورون چودھری کو این ایس یو آئی کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الکا لامبا کا سیاسی سفر 1994 میں شروع ہوا تھا۔ انھیں کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی میں کنوینر کا عہدہ ملا تھا۔ اس کے بعد 1997 میں الکا لامبا این ایس یو آئی کی صدر بنائی گئیں۔ 2002 میں کانگریس نے انھیں مہیلا کانگریس کی جنرل سکریٹری بنا دیا تھا۔ الکا لامبا نے 2003 میں بی جے پی لیڈر مدن لال کھرانہ کے خلاف الیکشن بھی لڑا تھا لیکن وہ شکست کھا گئی تھیں۔ 2014 میں الکا لامبا نے کانگریس چھوڑ کر عام آدمی پارٹی کی رکنیت حاصل کر لی تھی۔ 2015 کے اسمبلی انتخاب میں وہ عآپ کے ٹکٹ پر چاندنی چوک سے انتخاب میں کھڑی ہوئی اور جیت حاصل کی۔ بعد ازاں 2019 میں انھوں نے عآپ سے استعفیٰ دے دیا اور دوبارہ کانگریس میں شمولیت حاصل کر لی۔
بہرحال، این ایس یو آئی صدر کی تقرری سے متعلق گزشتہ دنوں کچھ اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی تھی۔ اس عہدہ کے لیے راہل گاندھی نے 5 طلبا لیڈران کا انٹرویو لیا تھا۔ ان میں راجستھان سے ونود جاکھڑ، تلنگانہ سے وینکٹ اور انولیکھا، دہلی سے ورون چودھری اور ہریانہ سے وشال چودھری کے نام شامل تھے۔ راہل گاندھی نے جب این ایس یو آئی صدر عہدہ کے لیے انٹرویو لیا تب انچارج کنہیا کمار بھی موجود تھے۔ اس ریس میں ورون چودھری آگے نکل گئے۔ وہ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے سب سے کم عمر سکریٹری رہ چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔