علی گڑھ: تیز رفتار کا خطرناک انجام، ٹریکٹر ٹرالی میں گھس گئی بائک، 4 نوجوانوں کی موت

واقعہ تھانہ جواں علاقے کے انوپ شہر روڈ کے چھیرت میں پیش آیا۔ چاروں نوجوان میلہ دیکھ کر لوٹ رہے تھے۔ یہ سبھی بلند شہر کے رہنے والے اور آپس میں رشتہ دار تھے۔

سڑک حادثہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
سڑک حادثہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

تیز رفتار ایک بار پھر نوجوانوں کی موت کی وجہ بنی ہے۔ اس بار اتر پردیش کے علی گڑھ میں یہ حادثہ پیش آیا۔ میلہ دیکھ کر ایک ہی بائک پر سوار 4 نوجوان گھر لوٹ رہے تھے کہ اسی دوران توازن بگڑ گیا اور گاڑی سیدھے ٹریکٹر ٹرالی کے پیچھے گھس گئی۔ اس میں چاروں نوجوانوں کی موت ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ بائک کافی تیز رفتار سے آ رہی تھی اور چاروں نوجوان ہیلمیٹ بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔ یہ سبھی بلند شہر کے رہنے والے تھے اور آپس میں ایک دوسرے کے رشتہ دار تھے۔ یہ واقعہ تھانہ جواں علاقے کے انوپ شہر روڈ کے چھیرت کا ہے۔ پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ چاروں نوجوان بائک سے ہفتہ کی رات میلہ دیکھ کر واپس لوٹ رہے تھے۔ چھیرت علاقے کے پاس پہنچنے پر ٹریکٹر کی لپیٹ میں آ گئے، جس سے سبھی سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو جے این میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران چاروں نوجوان کی موت ہو گئی۔ پولیس نے مہلوکین کے اہل خانہ کو واقعہ کی اطلاع دی۔ چاروں نوجوان کی شناخت وکاس، یش، سنیل اور روی ڈیبائی کے طور پر ہوئی ہے جو دولت پور خرد کے رہنے والے تھے۔


مہلوکین نوجوانوں کے رشتہ دار شیام سنگھ نے بتایا کہ چاروں ایک ہی گاؤں کے تھے۔ علی گڑھ میلہ دیکھنے کے لیے پہنچے تھے۔ واپسی کے وقت راستے میں چھیرت کے پاس ان کی بائک ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی۔ پولس نے فون کرکے انہیں حادثہ کی اطلاع دی۔ سبھی نوجوان 21 سے 22 سال کی عمر کے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو جے این میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا لیکن ان کی جان نہیں بچائی جا سکی۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مورچری بھیجا گیا۔ لوگوں نے بتایا کہ بائک کی رفتار 70 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ  تھی اور اس پر 4 نوجوان سوار تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔