بی جے پی ہے اصلی ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘، خراب کرنا چاہتی ہے پنجاب کا ماحول: سکھبیر بادل

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ سکھبیر بادل نے کہا کہ بی جے پی نے قومی اتحاد کو ٹکڑوں میں توڑ دیا ہے۔ اس نے مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کو اکسایا اور اب سکھ بھائیوں کے خلاف پنجابی ہندوؤں کو اکسانے میں لگی ہے۔

شرومنی اکالی دل کے لیڈر سکھبیر سنگھ بادل / تصویر آئی اے این ایس
شرومنی اکالی دل کے لیڈر سکھبیر سنگھ بادل / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کی حمایت میں این ڈی اے اتحاد سے الگ ہونے والے شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی کو ملک کا اصلی ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ بتایا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے بی جے پی اور اس کی حکومت پر کسان تحریک کے دوران ملک کو توڑنے کا الزام بھی عائد کیا۔

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے منگل کے روز کہا کہ بی جے پی نے قومی اتحاد کو ٹکڑوں میں توڑ دیا ہے۔ اس نے بے شرمی سے مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کو اکسایا اور اب اپنے سکھ بھائیوں اور خصوصی طور سے کسانوں کے خلاف پرامن پنجابی ہندوؤں کو اکسانے میں لگی ہے۔ وہ حب الوطن پنجاب کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل رہی ہے۔


واضح رہے کہ طویل مدت تک بی جے پی کے ساتھ رہے اکالی دل نے مودی حکومت کے زرعی قوانین پر کسانوں کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے احتجاجاً مودی حکومت اور بی جے پی سے رشتہ توڑ لیا ہے۔ کسان تحریک تیز ہونے پر مودی حکومت میں وزیر رہ چکیں سکھبیر بادل کی بیوی اور اکالی لیڈر ہرسمرت کور بادل نے کسانوں کی حمایت میں عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد سکھبیر بادل نے این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ حال ہی میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور اکالی لیڈر پرکاش سنگھ بادل نے زرعی قوانین کے خلاف اپنا پدم وبھوشن اعزاز لوٹانے کا اعلان کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف پنجاب کے کسانوں نے ہی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے تحریک کی شرعات کی تھی۔ اسی دباؤ میں اکالی دل لگاتار پنجاب میں زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہے۔ حالانکہ ریاست کے وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر کیپٹن امرندر سنگھ لگاتار اکالی دل کی نیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ امرندر سنگھ کا کہنا ہے کہ متنازعہ زرعی قوانین جب تیار ہوئے تھے تب اکالی دل مرکزی حکومت میں شامل تھی اور ان قوانین کے پاس ہونے پر بھی، تو آخر تب یہ مخالفت کیوں نہیں کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔