پنجاب کی عآپ حکومت میں 200 کروڑ روپے کا شراب گھوٹالہ، اکالی دل نے دہلی کی طرح گرفتاری کا کیا مطالبہ
بکرم سنگھ مجیٹھیا نے 200 کروڑ روپے کے گھوٹالہ کا پردہ فاش کرنے کے لیے وزرا کے ایک گروپ کی رپورٹ سمیت کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ دستاویز جاری کیا، انھوں نے گھوٹالہ کے لیے وزیر اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
شرومنی اکالی دل نے جمعہ کے روز پنجاب میں آبکاری محکمہ میں 200 کروڑ روپے کے شراب گھوٹالہ کا پردہ فاش کیا اور دھوکہ دہی کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا اور سبھی قصورواروں کو دہلی کے طرز پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس فرضی واڑے کا پردہ فاش کرتے ہوئے سینئر اکالی دل لیڈر بکرم سنگھ مجیٹھیا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بھگونت مان اور وزیر مالیات ہرپال چیما کا آبکاری ریوینیو میں 41 فیصد اضافہ کا دعویٰ جھوٹا تھا، اضافہ صرف 10.26 فیصد تھا۔
بکرم سنگھ مجیٹھیا نے 200 کروڑ روپے کے گھوٹالہ کا پردہ فاش کرنے کے لیے وزراء کے ایک گروپ کی رپورٹ سمیت کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ دستاویز میڈیا کو جاری کیے۔ انھوں نے آبکاری کمشنر کا ایک دستاویز جاری کیا جس نے موجودہ آبکاری پالیسی میں وقفہ اور خامیوں کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کی۔
مجیٹھیا نے دعویٰ کیا کہ نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایل-1 کے ذریعہ سے مینوفیکچرر سے خوردہ خریدار کو چھوٹ کا فائدہ خوردہ دکاندار کو نہیں دیا گیا تھا اور یہ کہ ایل-1 ہولڈر خوردہ دکانداروں پر اپنی شرطیں تھوپنے کے لیے اپنی بالادستی والی حالت کا غلط استعمال کر رہے تھے۔
کمیٹی کی رپورٹ اور وزراء کے گروپ کی رپورٹ کو چھپانے کی کوشش بتاتے ہوئے مجیٹھیا نے کہا کہ گزشتہ سال ایل-1 ہولڈرس سے 28 کروڑ روپے لینے کے بعد عام آدمی پارٹی حکومت نے اس سال کے لیے تخمینہ جمع رقم 150 کروڑ روپے بڑھا دی ہے۔ یہ دہلی میں ہوئے شگاف کے سبب ہوا ہے، جس کی وجہ سے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو گرفتار کیا گیا ہے، جنھوں نے پنجاب آبکاری پالیسی بھی بنائی ہے۔
مجیٹھیا نے مزید کہا کہ لوٹ کم از کم 200 کروڑ روپے کی ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کس طرح پنجاب کے دو اہم شراب ٹھیکیدار امن ڈھل اور تشار چوپڑا دہلی میں آبکاری چوری کے معاملے میں پہلے سے ہی جانچ کے گھیرے میں ہیں اور ان میں سے ڈھل ابھی سلاخوں کے پیچھے ہی ہیں۔ اس کے لیے سیدھے طور پر وزیر اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مجیٹھیا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے عآپ اعلیٰ کمان کے حکم پر عمل کیا اور ایل-1 لائسنس یافتگان کی تعداد 74 سے گھٹا کر 7 کر دی۔
اکالی لیڈر نے کہا کہ اس سے نہ صرف بالادستی قائم ہوئی بلکہ منافع میں 5 سے 10 فیصد کے اضافہ کے نتیجہ کار ایل-1 لائسنس ہولڈر کے لیے زبردست منافع ہوا، جنھوں نے بدلے میں ریاست کو کچھ بھی نہیں دیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ یہ واضح ہے کہ عآپ کے عہدیداروں کو ریاست کے نقصان کے لیے رشوت دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔