اُدے پور قتل: درگاہ اجمیر شریف کے دیوان کا بیان ’اس طرح کے واقعات سے ملک اور مذہب دونوں کی بدنامی‘

سید زین العابدین نے کہا کہ اس طرح کی حرکت کرنے والے لوگ اسلام کی بدنامی کر رہے ہیں، اس سے مذہب کی بدنامی ہوتی ہے اور ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔

درگاہ اجمیر شریف کے دیوان سید زین العابدین/ تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی
درگاہ اجمیر شریف کے دیوان سید زین العابدین/ تصویر بشکریہ این ڈی ٹی وی
user

قومی آواز بیورو

اجمیر: اُدے پور میں کنہیا لال نامی شخص کے قتل پر رد عمل ظاہر کرت ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذہب انسانیت کے خلاف تشدد کو ہوا نہیں دیتا۔ ہم اپنے ملک کو ’طالبانی‘ روایات کے رنگ میں نہیں رنگنے دیں گے۔ اس طرح کی حرکت کرنے والے یہ لوگ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے مذہب کی بھی بدنامی ہوتی ہے اور ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے، جو کہ غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’’ملزمان نے ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کو چیلنج کیا ہے۔ اسلام کے نام پر تشدد اور نفرت پھیلانے کا کسی کو اختیار نہیں۔ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ بیان دینے ولے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘


کچھ غیر اخلاقی ذہنیت کے حامیوں نے ایک شخص کو بے رحمی سے قتل کیا، اس جرم کو اسلام میں ایک قابل سزا گناہ قرار دیا جاتا ہے۔ ہزاروں اور لاکھوں زائرین اجمیر شریف کی درگاہ اور ہندوؤں کے مقدس شہر پشکر جاتے ہیں۔ سناتن ثقافت اور رواداری ہمارے ملک کی شناخت ہے۔ ان خیالات پر عمل کر کے ہی ہم وشو گرو بن سکتے ہیں۔‘‘

وہیں، اجمیر کے شہر قاضی مولانا توصیف احمد صدیقی نے بھی ادے پور کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ تکلیف دہ اور ناقابل برداشت ہے۔ ملک کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور امن قائم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ کوئی بھی مذہب اس طرح کے تشدد کا درس نہیں دیتا۔ جن لوگوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔