میرا بورونکر معاملے سے میراکوئی تعلق نہیں، میں ہرقسم کی انکوائری کے لیے تیار ہوں:اجیت پوار
اس وقت فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ کمیٹی تین ماہ میں اپنی تجویز حکومت کو پیش کرے۔ اس کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا؟ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سابق آئی پی ایس افسرمیرابورونکرکی کتاب میں عائد کیے گیے الزام پر نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے کہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے تفتیش کا مطالبہ کیا ہے، کسی بھی قسم کی تفتیش کیجیے، میں ہرتفتیش کے لیے تیار ہوں۔کچھ لوگ کتابیں لکھتے ہوئے کچھ سنسنی خیزباتیں لکھتے ہیں تاکہ انہیں الگ قسم کی شہرت حاصل ہو، یہ معاملہ بھی ایسا ہی کچھ ہوسکتا ہے۔ اجیت پوار یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے تھے۔
اجیت پوار نے کہا کہ اس معاملے میں کہیں بھی میرے دستخط نہیں ہیں، میں اس میٹنگ میں بھی موجود نہیں تھا۔اس معاملے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ نائب وزیراعلیٰ نے کہا کہ کتاب میں جوباتیں درج ہیں وہ مصنفہ نے زبانی بھی بتایا ہے، جبکہ اس کتاب میں اور بھی بہت سی باتیں ہیں اس کے باوجود صرف ایک ہی معاملے کو اچھالا جارہا ہے، یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرآرآبا کو میں نے کبھی بھی زمین کے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ پونے میں ترقیاتی کاموں کے لیے سرکاری زمینیں دی گئیں ہیں، زمین فراہم کرتے ہوئے شفافیت ہونی چاہئے کیونکہ وہ بالآخر عوام کی زمین اور عوام کا ہی پیسہ ہے اورہمیں بھی عوام ہی اپنی نمائندگی کے لیے منتخب کرتی ہے۔تفتیش کا مطالبہ کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے اجیت پوار نے کہا کہ آپ کس کی تفتیش کی بات کررہے ہیں؟ وہ زمین جہاں تھی وہیں ہے۔ وہ محکمہ داخلہ کی زمین ہے اور اسی نے نوٹس جاری کی تھی۔
نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ میرے کام پر تنقید بھی ہوتی ہے تو میں تنقید کا جواب دیے بغیر ہی آگے بڑھ جاتا ہوں لیکن گزشتہ تین روز سے میڈیا میں میرے بارے میں خبریں آرہی ہیں۔ میرا اس خبر سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔میں اپنا کام ایمانداری سے کرتے ہوئے آیا ہوں۔
1999سے2004کے درمیان میں پونے کا نگراں وزیرنہیں تھا لیکن جن جن حکومتوں میں میں نے کام کیا، انہوں نے پونے کی ذمہ داری مجھ ہی کوسونپی۔ یہ معاملہ اس وقت کا ہے جب میں حکومت میں بھی نہیں تھا۔ مجھے جس ضلع کی بھی ذمہ داری سونپی گئی اس ضلع کے ترقیاتی کاموں کو میں نے فوقیت دی اور نہایت ایمانداری سے کام کیا۔لیکن اب ایک سبکدوش آئی پی ایس افسر نے کتاب لکھی کہ تواتر سے خبریں آنے لگیں کہ اجیت پوار مشکل میں، اجیت پوار کی تفتیش کی جائے اور استعفیٰ تک مانگا جانے لگا ہے۔ جبکہ میں یہ بات ایک بار پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہے جس کی بنیاد پر ہنگامہ برپا کیا جارہا ہے۔
اجیت پوار نے کہا کہ اس معاملے میں اس وقت کے ڈویژنل کمشنر دلیپ بنڈ نے تفصیلی وضاحت کی ہے۔ جب میں نے کاغذات کی جانچ کی تو معلوم ہوا کہ یہ معاملہ 2008کا ہے۔ اس معاملے میں شامل بہت سے لوگ آج اس دنیا میں نہیں ہیں۔ 19 فروری 2008 کو ریاستی محکمہ داخلہ نے ایک جی آر جاری کیا جس میں پونے شہر میں بڑھتی ہوئی صنعت کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ پولیس کی اراضی کے استعمال کے سلسلے میں ایک تجویز تیار کرنے اور متعلقہ افراد کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ تھا۔
حکومت کے زیر غور کمیٹی کو محکمہ پولیس کے احاطے کا معائنہ کرنے اور پولیس آفس اور رہائش کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو تجویز پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔ چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں چیئرمین ڈویژنل کمشنر پونے، ممبر کلکٹر، پولیس کمشنر، پونے میونسپل کمشنر، ایڈیشنل پولیس کمشنر ایڈمنسٹریشن، محکمہ تعمیرات عامہ کے چیف انجینئرشامل تھے۔اس وقت فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ کمیٹی تین ماہ میں اپنی تجویز حکومت کو پیش کرے۔ اس کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا؟ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی اس کمیٹی نے آٹھ ماہ بعد اپنی تجویز حکومت کو پیش کی۔ کمیٹی کی میٹنگ اس وقت کے وزیر داخلہ کے دفتر میں ہوئی۔ اجیت دادا پوار نے اس موقع پر یہ بھی معلومات دی کہ اس میٹنگ میں کون کون موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔