آسام میں بی جے پی کو روکنے کے لیے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، بدرالدین اجمل کا اعلان

بدرالدین اجمل نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی اسام میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ ہو، ان کا مقصد بی جے پی کی جیت پر روک لگانا ہے

بدرالدین اجمل، تصویر آئی اے این ایس
بدرالدین اجمل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گوہاٹی: آسام کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ بدرالدین اجمل نے بدھ کو اعلان کیا کہ ان کی پارٹی ان انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ بدرالدین اجمل نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سیٹ جیتنے سے روکنے کے لیے لیا گیا ہے۔

اجمل نے پہلے اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی ساماگوری اسمبلی حلقے سے اپنا امیدوار میدان میں اتارے گی، تاہم اب انہوں نے اپنا فیصلہ بدلتے ہوئے کہا کہ اے آئی یو ڈی ایف ضمنی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ہم پانچ میں سے کسی ایک نشست پر بھی امیدوار اتارتے ہیں تو اس کا فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔ ہمارا مقصد بی جے پی کی جیت کو روکنا ہے، اس لیے ہم انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔‘‘


یاد رہے کہ اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ بدرالدین اجمل کو رواں سال کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے امیدوار رقیب الحسن نے دھوبری سے شکست دی تھی۔ رقیب الحسن نے اجمل کو دس لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ دھوبری سے لوک سبھا کے رکن منتخب ہونے کے بعد رقیب الحسن کی اسمبلی سیٹ ساماگوری خالی ہو گئی، جس کے لیے اب ضمنی انتخاب کرانا ضروری ہو گیا ہے۔

کانگریس نے رقیب الحسن کے بیٹے تنزیل کو ساماگوری نشست سے امیدوار بنایا ہے۔ بدرالدین اجمل نے کہا کہ ان کے رقیب الحسن سے اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن ان کے بیٹے سے کوئی دشمنی نہیں۔ انہوں نے تنزیل کو کامیابی کے لیے نیک تمنائیں دیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں ساماگوری سے منتخب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔


دوسری طرف، بی جے پی نے اس بار ساماگوری سے کانگریس کو شکست دینے کے لیے اپنی مہم کو تیز کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اپنے سرفہرست رہنماؤں کو انتخابی مہم میں مصروف کر دیا ہے۔ پارٹی نے دھولائی، ساماگوری، اور بہالی کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ ساماگوری سے ڈی رنجن شرما، بہالی سے دیگنتا گھاٹووار، اور دھولائی سے نہار رنجن داس انتخابی میدان میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔