فوجی سربراہ کے بیان سے بدرالدین اجمل چراغ پا، کیا جوابی حملہ

فوجی سربراہ بپن راوت کے اس بیان پر اے آئی یو ڈی ایف سربراہ نے ناراضگی ظاہر کی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بی جے پی سے زیادہ تیزی کے ساتھ آسام میں اجمل کی پارٹی بڑھ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کے آسام میں بنگلہ دیشی شہریوں کی غیر قانونی دراندازی اور آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) پر دیے گئے متنازعہ بیان پر سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ فوجی سربراہ کے بیان پر جہاں ایم آئی ایم آئی ایم سربراہ اور حیدر آباد سے ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے انھیں ایسی سیاسی بیان بازی سے بچنے کی نصیحت دے ڈالی ہے وہیں اے آئی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل نے فوجی سربراہ راوت کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی پارٹی (اے آئی یو ڈی ایف) ریاست میں بی جے پی سے آگے نکل رہی ہے تو فوجی سربراہ کو فکر کیوں ہو رہی ہے۔ حالانکہ اس درمیان فوج کی جانب سے فوجی سربراہ کے بیان پر وضاحت دی گئی ہے۔

اے آئی یو ڈی ایف سربراہ بدرالدین اجمل نے کہا کہ فوجی سربراہ نے ایک سیاسی بیان دیا ہے جو حیران کرنے والا ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ فوجی سربراہ کے لیے یہ بات موضوعِ فکر کیوں ہے کہ ڈیموکریٹک اور سیکولر اقدار کی بنیاد پر چلنے والی ایک پارٹی بی جے پی کے مقابلے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیوں کے غلط رویے کی وجہ سے اے آئی یو ڈی ایف اور عآپ جیسی متبادل پارٹیاں تیزی سے آگے بڑھی ہیں۔ اجمل نے سوال اٹھایا کہ اس طرح کے بیان دے کر کیا فوجی سربراہ خود کو سیاست میں شامل نہیں کر رہے ہیں، جو پوری طرح سے آئین کے خلاف ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے 21 فروری کو شمالی ہندوستان کے دورے پر تھے جہاں ایک سمینار میں انھوں نے کہا تھا کہ جتنی تیزی کے ساتھ ملک میں بی جے پی کی وسعت ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ آسام میں بدرالدین اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف بڑھی ہے۔ راوت کا بیان تھا کہ ’’آسام میں اے آئی یو ڈی ایف بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جب کہ 1984 میں 2 ممبران پارلیمنٹ والی بی جے پی کو بڑھنے میں اتنے سال لگے۔‘‘

فوجی سربراہ کے اس بیان پر اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راوت نے ایک علاقائی پارٹی اور اس کی سیٹوں اور بی جے پی کی سیٹوں پر مبنی سیاسی تبصرہ کیا ہے جو مناسب نہیں ہے۔ اویسی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’فوجی سربراہ کو سیاسی موضوعات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ کسی پارٹی کے آگے بڑھنے کے بارے میں انھیں بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جمہوریت اور آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے اور فوج ہمیشہ ایک منتخب قیادت کے تحت کام کرتی ہے۔‘‘

اس درمیان فوجی سربراہ کے بیان پر سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوتا ہوا دیکھ کر فوج نے سربراہ کے بیان کا دفاع کیا ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جنرل راوت نے کوئی سیاسی یا مذہبی بات نہیں کہی ہے۔ ڈی آر ڈی او بھون میں نارتھ-ایسٹ پر منعقد ہوئے سمینار میں فوجی سربراہ نے صرف ترقی اور انٹگریشن پر اپنی بات رکھی اور ان کی بات چیت میں کوئی سیاسی یا مذہبی بات شامل نہیں تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Feb 2018, 6:13 PM