فضائی آلودگی: دہلی حکومت نے 5 لاکھ گاڑیوں پر لگائی پابندی، قانون کی خلاف ورزی پر 20 ہزار جرمانہ

گریپ-3 کے تحت بی ایس-3 پیٹرول اور بی ایس-4 ڈیزل سے چلنے والی چار پہیہ گاڑیوں کے چلانے پر روک لگائی گئی ہے۔ ضروری اشیاء کو لے جانے والی گاڑیوں کو پابندی سے چھوٹ دی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل، تصویرسوشل میڈیا</p></div>

فائل، تصویرسوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

تمام کوششوں کے باوجود ملک کی راجدھانی دہلی اور این سی آر میں فضائی آلودگی پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ایسے میں یہاں کے لوگوں کو سانس لینے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے دہلی حکومت نے گریپ-3 کے تحت بی ایس-3 پیٹرول اور بی ایس-4 ڈیزل سے چلنے والی چار پہیہ گاڑیوں پر پابندی لگا دی ہے، جس سے تقریباً 5 لاکھ گاڑیاں سڑکوں سے ہٹ جائیں گی۔

سرکاری حکم کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کو موٹر گاڑی ایکٹ 1988 کی دفعہ 194 (1) کے تحت مقدمہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان پر 20000 روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ حالانکہ ضروری اشیاء کو لے جانے والی گاڑیوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ دہلی کے باہر رجسٹرڈ بی ایس-3 اور اس سے نیچے کی ڈیزل سے چلنے والی ایل سی وی یعنی لائٹ کمرشیل وہیکل کو دہلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں بھی صرف ضروری اشیاء کو لے جانے والی گاڑیوں کو چھوٹ دی جائے گی۔


ای وی/ سی این جی/ بی ایس-4 ڈیزل کے علاوہ این سی آر ریاستوں سے آنے والی بین الریاستی بسوں کو بھی دہلی میں داخلہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آل انڈیا ٹورسٹ پرمٹ کے ساتھ چل رہی بسوں اور ٹیمپو ٹریلور پر یہ قانون نافذ نہیں ہوگا۔ یہ حکم ایئر کوالیٹی مینجمنٹ کمیشن (سی اے کیو ایم) کے ذریعہ دہلی میں ایئر کوالیٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے خراب ہونے اور 'سنگین زمرے' میں پہنچنے کے بعد قومی راجدھانی علاقے میں فضائی آلودگی کو اور خراب ہونے سے روکنے کے لیے جمعہ صبح 8 بجے سے دہلی-این سی آر میں جی آر پی-3 کے حکم کے بعد آیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی میں بی ایس-3 کے تحت دو لاکھ پیٹرول گاڑیاں اور بی ایس-4 کے تحت 3 لاکھ سے زیادہ ڈیزل گاڑیاں ہیں۔ لوگوں کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ دہلی میں پبلک ٹرانسپورت پوری طرح سے مضبوط نہیں ہے۔ ماحولیات پسند بسیں بھی ابھی نہیں چل رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔