طلاق ثلاثہ:مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر بل کی خامیاں بتائیں

خط میں یہ اپیل ہے کہ تین طلاق پر پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے ’مسلم وومن پروٹیکشن آف رائٹس آن میریج بل‘ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے رائے مشورہ کیا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

طلاق ثلاثہ سے متعلق بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے گزشتہ اتوار کو ہنگامی میٹنگ کرنے کے بعد مزید ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو چار صفحات پر مبنی ایک خط بھیجا ہے۔ 25 دسمبرکی تاریخ میں اسپیڈ پوسٹ،ای میل اور فیکس سے وزیر اعظم دفتر کو بھیجے گئے اس خط میں اپیل کی گئی ہے کہ تین طلاق پر پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے ’مسلم وومن پروٹیکشن آف رائٹس آن میریج بل‘ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے رائے مشورہ کیا جائے۔ اس خط پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا دستخط ہے۔ سوموار کو بورڈ کے ترجمان خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے کہا تھا کہ منگل کو خط میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا اور آج چار صفحات پر مبنی یہ خط منظر عام پر آیا ہے۔

اس خط میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کے مشوروں اور فیصلوں سے نریندر مودی کو مطلع کراتے ہوئے 28 دسمبر کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے تین طلاق سے متعلق بل کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ بل نہ صرف مسلم خواتین کے حق میں نقصاندہ ہے بلکہ طویل مدت میں طلاق شدہ خاتون اور اس کی فیملی کے لیے پریشان کن ثابت ہونے والا بھی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجوزہ بل سپریم کورٹ کے ذریعہ 22 اگست 2017 کو سنائے گئے فیصلے کے منافی بھی ہے۔

طلاق ثلاثہ:مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر بل کی خامیاں بتائیں

مولانا رابع حسنی ندوی نے اپنے خط میں وزیر اعظم کو بل میں موجود قابل اعتراض باتوں سے بھی روشناس کرایا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے صرف طلاق بدعت کو غلط ٹھہرایا تھا لیکن بل کے مسودہ میں جس طرح کے جملوں کا استعمال کیا گیا ہے اس سے طلاق بدعت ہی نہیں طلاق بائن بھی قابل سزا قرار پاتے ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے طلاق بائن کو غیر قانونی قرار نہیں دیا ہے۔ مولانا رابع حسنی ندوی نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا ہے کہ بل کی ڈرافٹنگ سے قبل اسٹیک ہولڈر، متاثرہ طبقہ یا کسی اہل خاتون ادارہ سے رابطہ قائم نہیں کیا تاکہ حقیقت حال کی صحیح جانکاری حاصل ہو سکے۔

خط میں اپنی باتوں کو تفصیل سے رکھنے کے بعد مولانا رابع حسنی ندوی نے گزارش کی کہ مذکورہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر وہ بل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مسلم خواتین کی نمائندگی کرنے والی حقیقی تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر صلاح مشورہ ضرور کر لیں تاکہ اس کی خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ بورڈ خود طلاق بدعت جیسی غلط روش کو روکنا چاہتا ہے اس لیے بل میں صلاح و مشورہ کے ذریعہ ضروری رد و بدل کر کے ایک نیا مسودہ تیار کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Dec 2017, 10:06 PM