احمد سعید ملیح آبادی بھی نہیں رہے، اردو صحافت کا ایک چراغ اور بجھا
احمد سعید ملیح آبادی کے انتقال کی خبر نے اردو صحافتی حلقوں کو غم زدہ کر دیا ہے۔ وہ طویل عرصہ سے بیمار تھے۔
کئی اخبارات کی ادارت کے فرائض انجام دینے والے ملک کے نامور اور ممتاز اردو صحافی جناب احمد سعید ملیح آبادی کا آج انتقال ہوگیا۔ وہ 97 سال کے تھے۔ ان کے انتقال کی خبر نے اردو صحافتی حلقوں کو غم زدہ کر دیا ہے۔ احمد سعید ملیح آبادی طویل عرصہ سے بیمار تھے۔ وہ کورونا پازیٹو ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں ملیح آباد کے ہی ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اسی دوران وہ کوما میں چلے گئے تھے، آج یہ اندوہناک خبر آئی کہ وہ ہم میں نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیں : ’بس مجھے ایک عدد انسان کی زندگی جینے دو‘
احمد سعید ملیح آبادی راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ کلکتہ میں گزارا لیکن صحت اور عمر کے سبب وہ کلکتہ چھوڑ کر ملیح آباد منتقل ہوگئے تھے۔ وہ کلکتہ کے مشہور اردو روزنامہ آزاد ہند کی ادارت کے فرائض انجام دے رہے تھے، لیکن جب اس اخبار کو شاردا گروپ نے خرید لیا اور شاردا گروپ مقدمات کی زد میں آگیا تو اخبار دوبارہ منظرِ عام پر نہیں آسکا۔ اس اخبار کو مقبول عام بنانے میں احمد سعید ملیح آبادی کا بہت عمل دخل تھا۔ کلکتہ کی اردو صحافت میں آزاد ہند اخبار اور احمد سعید ملیح آبادی کا جومقام تھا اس کا اندزہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کلکتہ میں اردو صحافت کا ذکر احمد سعید ملیح آبادی اورآزاد ہند اخبار کے تذکرے کے بغیر ادھورا تصور کیا جاتا ہے۔
احمد سعید اترپردیش کے مردم خیز خطے اور جوش کے سرزمین ملیح آباد میں جنگ آزادی کے متوالے ایک پٹھان خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ یوں تو اس مردم خیز سرزمین کی کئی قابل ذکر شخصیتوں نے بین الاقومی شہرت پائی لیکن احمد سعید ملیح آبادی کے والد مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کو امام الہند مولانا ابولکلام آزاد سے گہری نسبت اور ترجمانی کے باعث ایک خاص مقام حاصل ہوا۔ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے خود بھی جنگ آزادی میں حصہ لیا اور مولاناآزاد کے علاوہ پنڈت جواہر لال نہرو کے جیل میں رفیق خاص رہے۔ ان کے لائق فرزند احمد سعید ملیح آبادی کے بھی پنڈت نہرو کی تین پشتوں سے قریبی تعلقات رہے۔ احمد سعید ملیح آبادی کے انتقال سے اردو صحافت کا زبردست نقصان ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔