آگرہ: ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے خود کرائی گئو کشی! رام نومی پر فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی سازش ناکام
گئو کشی کرانے کے معاملہ میں کلیدی ملزم اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کا چیف ترجمان ہے، جبکہ دیگر کارکنان بھی اس سازش میں شامل تھے۔ پولیس فی الحال دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے
آگرہ: رام نومی کے موقع پر بہار اور بنگال سمیت ملک کے کئی شہروں میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھے اور پولیس کو امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کافی مشقت کرنا پڑی۔ دریں اثنا، یوپی کے آگرہ میں ایک سنسنی خیز معاملہ کا انکشاف ہوا ہے۔ امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، یہاں ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لیے خود ہی گائے ذبح کرا دی۔ اس کے بعد گئو کشی کے ملزمان کی گرفتار کے لیے ہنگامہ آرائی بھی کی۔ تاہم پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ گئو کشی کے اس واقعہ میں خود ہندو مہاسبھا ملوث ہے!
رپورٹ کے مطابق آگرہ کے اعتماد الدولہ تھانہ علاقہ کے گوتم نگر میں واقع گپھا کے نزدیک گئو کشی کی واردات انجام دی گئی۔ پولیس کا واضح طور پر کہنا ہے کہ یہ سازش اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے کی تھی۔ پولیس نے مہاسبھا کے قومی ترجمان سنجے جاٹ کو کلیدی ملزم قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ کارکنان بھی اس سازش میں شامل تھے۔
رام نومی پر گائے کا گوشت برآمد ہونے پر علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی تھی۔ جس کے بعد اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی طرف سے مقدمہ درج کرایا گیا۔ اتنا ہی نہیں، رپورٹ میں اعتماد الدولہ کے رہائشی رضوان، عالم گنج کے رہائشی نقیم، ویجو اور لوہامنڈی کے رہائشی شانو کو نامزد بھی کرا دیا گیا۔ ڈی سی پی لائن سورج رائے نے بتایا کہ تحقیقات کرنے پر کئی حقائق سامنے آئے۔ دو ملزمان سید پاڑہ کے رہائشی عمران قریشی اور شانو کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ نامزد ملزمان کا گئو کشی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
وہیں، اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان سنجے جاٹ کا کہنا ہے کہ اسے اور دوسرے عہدیداروں کو سازشاً پھنسایا گیا ہے اور یہ لوگ تو گئو کشی کی اطلا ملنے پر پہنچے تھے۔ اس نے کہا کہ مہاسبھا اس معاملہ میں مشتعل تحریک چلائے گی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔