ٹماٹر اور پیاز کے بعد اب چینی ہوئی مہنگی، اکتوبر 2017 کے بعد سب سے اونچی سطح پر پہنچی قیمت
کاروباریوں کا دعویٰ ہے کہ ملک کے اہم چینی پروڈیوسر علاقوں میں بارش کی کمی کے سبب گھبراہٹ کی حالت بنی ہوئی ہے، جو آئندہ سیزن میں پروڈکشن میں گراوٹ کا اشارہ دیتی ہے۔
ہندوستان میں مہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں ضرور کی جا رہی ہیں، لیکن اس میں کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ ضروریات کی کم و بیش سبھی چیزوں پر مہنگائی کی مار دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن رہ رہ کر کچھ خوردنی اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جاتی ہیں۔ کچھ دنوں پہلے ٹماٹر کی قیمت بے تحاشہ بڑھ گئی تھی اور وہ باورچی خانوں سے تقریباً غائب ہو گیا تھا، پھر پیاز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا، اور اب گزشتہ دو ہفتوں کے درمیان چینی کی قیمت میں 3 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی کی قیمت اس وقت گزشتہ چھ سالوں میں اپنی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کاروباریوں اور صنعتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ملک کے اہم چینی پروڈیوسر علاقوں میں بارش کی کمی کے سبب گھبراہٹ کی حالت بنی ہوئی ہے، جو آئندہ سیزن میں پروڈکشن میں گراوٹ کا اشارہ دیتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو تہواروں کے پہلے چینی کی قیمتوں پر اس کا اثر دکھائی دے سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں چینی پروڈکشن 3.3 فیصد گھٹ کر 31.7 ملین میٹرک ٹن ہو سکتا ہے، کیونکہ کم بارش سے جنوبی ہند کی مغربی ریاست مہاراشٹر اور کرناٹک میں گنے کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے، ان کا مجموعی ہندوستانی پیداوار میں نصف سے زیادہ کا حصہ ہے۔ اس درمیان چینی کی قیمت منگل کو بڑھ کر 37760 روپے فی میٹرک ٹن پر پہنچ گئی جو اکتوبر 2017 کے بعد سب سے اعلیٰ سطح ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں چینی کی قیمت عالمی سفید چینی بنچ مارک کے مقابلے میں تقریباً 38 فیصد کم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔