منی پور میں تشدد کے بعد حالات تشویش ناک، اسپتالوں میں 88 ایسی لاشیں پڑی ہیں جنہیں کوئی لینے نہیں آیا: کانگریس
اجے کمار نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو میتئی اور قبائلی برادریوں کے لیڈران کو مدعو کر کے مذاکرات شروع کرنے چاہئیں تاکہ باہمی اعتماد اور رواداری کی فضا قائم کی جا سکے
نئی دہلی: کانگریس نے منی پور میں جاری تشدد کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی پر سوال کھڑے کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ یہ سرحدی ریاست ہے اور وہاں کی صورت حال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ پارٹی کے ترجمان اجے کمار نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو میتئی اور قبائلی برادریوں کے لیڈران کو مدعو کر کے مذاکرات شروع کرنے چاہئیں تاکہ باہمی اعتماد اور رواداری کی فضا قائم کی جا سکے۔
خیال رہے کہ کانگریس پارٹی نے منی پور کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو وہاں بھیجا تھا، جس میں اجے کمار بھی شامل تھے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اجے کمار نے منی پور کی دھماکہ خیز صورت حال بیان کی۔
اجے کمار منی پور کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ امپھال کے اسپتال کے مردہ خانہ میں 5 مئی سے اب تک 70 لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ جبکہ چراچاند پور میں 18 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، جنہیں لینے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا ’’منی پور میں 54 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں، 20 تھانے اور 2 ہزار مکانات تذر آتش کر دیے گئے۔ تشدد کے دوران 6 ہزار گولیاں، ایک ہزار خودکار اور نیم خودکار ہتھیار لوٹ لیے گئے۔ پانچ مندروں اور 200 گرجا گھروں کو جلا دیا گیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود وزیراعظم انتخابات میں مصروف تھے۔ ابھی تک کسی مرکزی وزیر نے منی پور کا دورہ نہیں کیا۔ یہ خاموشی کیوں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’منی پور میں گفتگو انتہا پسندوں کے ہاتھ میں چلی گئی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ دونوں برادریوں کے نمائندوں کو بلا کر بات چیت کریں۔ منی پور ایک سرحدی ریاست ہے۔ وہاں کی صورت حال کو سنجیدگی سے لینا چاہیے‘‘
ان کا مزید کہنا تھا ’’بے گھر لوگوں کی بازآبادکاری ہونی چاہیے۔ پہاڑی اور میدانی علاقوں کے درمیان جتنے بھی گاؤں وہاں سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے اور زخمیوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے فراہم کیے جائیں۔‘‘
خیال رہے کہ مینی پور میں 3 مئی کو پہاڑی اضلاع میں 'قبائلی یکجہتی مارچ' کے انعقاد کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئی تھیں، جس میں میتئی برادری کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی فہرست میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔ منی پور میں نسلی جھڑپوں میں 70 سے زیادہ جانیں گئیں اور شمال مشرقی ریاست میں حالات کو بحال کرنے کے لیے تقریباً 10000 فوجی اور نیم فوجی اہلکاروں کو تعینات کرنا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔