خوردہ شرح مہنگائی کے بعد تھوک شرح مہنگائی میں بھی گراوٹ، جنوری کے مقابلے فروری میں 0.88 پوائنٹ کی کمی
حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری ماہ میں تھوک شرح مہنگائی 25 مہینے کی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے، خوردنی اشیا کی مہنگائی 2.95 فیصد سے گھٹ کر 2.76 فیصد ہو گئی ہے۔
ہندوستان میں جنوری کے مقابلے فروری ماہ میں تھوک مہنگائی میں کمی درج کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے جانکاری دی ہے کہ جنوری میں جو تھوک شرح مہنگائی 4.73 فیصد تھی، وہ فروری میں گھٹ کر 3.85 فیصد ہو گئی ہے۔ یعنی 0.88 پوائنٹس کی کمی درج کی گئی ہے۔ پیر کے روز خوردہ شرح مہنگائی میں بھی جنوری کے مقابلے فروری ماہ میں کمی کی جانکاری دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ تھوک قیمت میں کسی سامان کی قیمت تھوک مہنگائی یا پھر تھوک پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) کہلاتا ہے۔ ڈبلیو پی آئی میں سامان کافی مقدار میں ایک ساتھ فروخت کیا جاتا ہے اور یہ سودا فرموں کے درمیان ہوتا ہے نہ کہ گاہکوں کے درمیان۔ ملک میں مہنگائی کی پیمائش کے لیے ڈبلیو پی آئی بے حد اہم ہوتا ہے۔
بہرحال، حکومت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق فروری 2023 میں مہنگائی کی شرح میں گراوٹ اہم طور سے خام تیل اور قدرتی گیس، غیر خوردنی اشیا، خوردنی مصنوعات، فرٹیلائزر، کمپیوٹر، الیکٹرانک اور آپٹیکل مصنوعات، کیمیکل اور کیمیکل مصنوعات، بجلی سامان و موٹر گاڑیوں، ٹریلروں و سیمی ٹریلر کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب آئی ہے۔ ڈبلیو پی آئی کے تازہ اعداد و شمار کمپنیوں کے لیے بہتر ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ڈبلیو پی آئی میں گراوٹ سے کمپنیوں کی آمدنی پر دباؤ کم ہو سکتا ہے۔ کم اِن پٹ لاگت بھی خوردہ قیمتوں کے لیے اچھا اشارہ ہو سکتی ہے۔
تھوک مہنگائی کے الگ الگ سیکٹرس کی بات کریں تو مینوفیکچرنگ پروڈکٹس کی کیٹگری میں شرح مہنگائی 1.94 فیصد رہی جو جنوری میں 2.99 فیصد تھی۔ سبزیوں کے معاملے میں یہ منفی 21.53 فیصد رہی جو جنوری ماہ میں منفی 26.48 فیصد رہی تھی۔ انڈا، مٹن-مچھلی کے معاملے میں تھوک شرح مہنگائی 1.49 فیصد رہی جو جنوری میں 2.23 فیصد رہی تھی۔ پیاز کے معاملے میں تھوک شرح مہنگائی گھٹ کر منفی 40.14 فیصد پر پہنچ گئی اور یہ جنوری ماہ میں منفی 25.20 فیصد رہی تھی۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری ماہ میں تھوک شرح مہنگائی 25 مہینے کی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس دوران خوردنی اشیا کی مہنگائی 2.95 فیصد سے گھٹ کر 2.76 فیصد ہو گئی ہے'
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔