شیخ حسینہ کے خلاف قتل معاملہ میں سماعت، پولیس کو 28 نومبر تک جانچ رپورٹ داخل کرنے کا حکم

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم پر اب تک 225 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 194 قتل، 16 قتل عام، 3 اغوا، 11 اقدام قتل اور ایک حزب اختلاف کی سیاسی جماعت ’بی این پی‘ کے پروگرام پر حملے کا مقدمہ شامل ہے

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ</p></div>

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف درج قتل کے مقدمے میں ہفتہ کو ڈھاکہ کی ایک عدالت میں سماعت ہوئی۔ بنگلہ دیشی اخبار ’دی ڈیلی اسٹار‘ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ 28 نومبر تک اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے۔ یہ معاملہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران میر پور میں ایک 18 سالہ کالج کے طالب علم کی موت کا ہے۔ اسی کیس میں شیخ حسینہ اور دیگر 23 افراد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں ہونے والے ان مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک طالب علم کی موت ہو گئی تھی۔ 15 اگست 2024 کو متوفی کے بھائی نے شیخ حسینہ اور دیگر 23 ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ شیخ حسینہ پر الزام ہے کہ انہوں نے براہ راست تشدد میں حصہ لیا یا اس کی حمایت کی، جس کی وجہ سے شکایت کنندہ کے بھائی کی موت واقع ہوئی۔

اس مقدمے میں شیخ حسینہ کے علاوہ ان کی حکومت کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان، عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبد القادر، سابق وزیر قانون انیس الحق اور سابق پولیس آئی جی چودھری عبد اللہ المامون بھی ملزمان میں شامل ہیں۔


شیخ حسینہ کے علاوہ ان کی حکومت میں وزیر داخلہ رہے اسد الزماں خان، عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبد القادر، سابق وزیر قانون انیس الحق اور سابق پولیس آئی جی چودھری عبد اللہ المامون بھی شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن حکومت مخالف مظاہروں کے بعد 5 اگست کو ہندوستان آ گئی تھیں۔ مظاہرہ کرنے والے طلباء ریزرویشن کے خلاف حسینہ سے استعفیٰ کے مطالبہ کو لے کر جون ماہ سے احتجاج کر رہے تھے۔ ان مظاہروں میں 700 سے زائد لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن 5 اگست کو حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ہندوستان آ گئی تھیں۔ یہ مظاہرے ریزرویشن کے دوبارہ نفاذ اور شیخ حسینہ سے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں جون سے جاری تھے، جن میں 700 سے زائد افراد کی موت ہوئی تھی۔


ڈھاکہ ہائی کورٹ نے 5 جون کو ملک میں دوبارہ ریزرویشن نافذ کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں ریزرویشن کو ختم کر دیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ملک میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ کے خلاف اب تک 225 مقدمات درج ہیں، جن میں 194 قتل، 16 قتل عام، 3 اغوا، 11 اقدام قتل، اور ایک حزب مخالف سیاسی پارٹی ’بی این پی‘ کے پروگرام پر حملے کا مقدمہ شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔