ہمارے حامی چھٹیوں پر چلے گئے اس لئے چناؤ ہارے: یوپی بی جے پی وزیر

بی جے پی رہنما ضمنی انتخابات کی ہار پر بہانے پر بہانے بنا رہے ہیں۔ ایک وزیر نے کہا کہ ’بجھنے سے پہلے لو تیز جلتی ہے‘ تو دوسرے کا کہنا ہے کہ ’ہمارے حامی گرمیوں کی چھٹیوں پر گئے تھے اس لئے ہم ہار گئے۔‘

یوگی حکومت کے کابینی وزیر لکشمی نارائن چودھری، تصویر سوشل میڈیا
یوگی حکومت کے کابینی وزیر لکشمی نارائن چودھری، تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اترپریش میں لوک سبھا اور اسمبلی ضمنی انتخابات کے نتائج سے بی جے پی کو اندرونی چوٹ پہنچی ہے۔ اگرچہ پارٹی کی قیادت نے دبے الفاظ میں ہار قبول بھی کی ہے اور اس ہار کا جائزہ لینے کی بھی بات کی ہے لیکن بی جے پی اور اس کے رہنما اس ہار کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

بی جے پی حکومت کے کئی وزراء ضمنی انتخابات کی ہار کو دوسرے نظریہ سے دیکھ کر اس پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ یوگی حکومت کا کوئی وزیر ’لو بجھنے سے پہلے تیز جلنے لگتی ہے‘ کا درس دے رہا ہے تو کوئی وزیر کہہ رہا ہے کہ ’بی جے پی کے حامی گرمی کی چھٹیوں میں بچوں کے ساتھ سیر کے لئے چلے گئے اس لئے ہم ہار گئے۔‘

کیرانہ لوک سبھا سیٹ پر اتحاد کی امیدوار تبسم حسن اور نور پور اسمبلی سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار نعیم الحسن فتحیاب ہوئے ہیں۔

کیرانہ-نورپور ضمنی انتخابات کی ہار کو لے کر یوگی حکومت کے کابینہ وزیر لکشمی نارائن چودھری نے حامیوں کے چھٹی پر جانے کی عجیب و غریب بات کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ضمنی انتخابات اور عام انتخابات میں کافی فرق ہوتا ہے۔ ضمنی انتخابات کے مقابلے عام انتخابات میں زیادہ تعداد میں لوگ حصہ لیتے ہیں۔‘‘

اسی طرح یوگی حکومت کے وزیر مملکت ڈاکٹر نیل کنٹھ تیواری نے اس تعلق سے ٹوئٹ کر کے کہا، ’’لو بجھنے سے پہلے تیز جلتی ہے، ضمنی انتخابات کا نتیجہ بھی یہی ہے۔‘‘

کیرانہ اور نورپور کے ضمنی انتخابات پر بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر مہندر پانڈے نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’وہاں کے مقامی حالات چیلنجوں بھرے تھے لیکن پھر بھی کیرانہ لوک سبھا کے دو اسمبلی حلقوں میں ہم نے اتحاد کو ہرایا۔ تین اسمبلی حلقوں میں کیا کمیاں رہ گئیں ان کا ہم جائزہ لیں گے اور آگے کی حکمت عملی تیار کریں گے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا، ’’نورپور میں بی جے پی کو مبینہ اتحاد ہونے کے باوجود اسمبلی انتخابات کے مقابلہ 11 ہزار ووٹ زیادہ حاصل ہوئے لیکن پھر بھی ووٹوں کے فرق سے چناوی نتائج ہمارے لئے سازگار نہیں رہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔