چراغ کے بعد نتیش بھی ذات پر مبنی مردم شماری پر ’انڈیا اتحاد‘ کے ساتھ، پارلیمانی پینل اجلاس میں کی حمایت

انڈیا اتحاد میں شامل جماعتیں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ وزارت داخلہ کو ایک سفارشی خط بھیج کر ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کریں

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک بھر میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور این ڈی اے حکومت کے حلیف بھی اس کی حمایت میں نظر آ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق این ڈی اے کی کلیدی حلیف جے ڈی (یو) جمعرات کو پارلیمانی اجلاس کے دروان ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملہ پر اپوزیشن انڈیا اتحاد کی پارٹیوں کے ساتھ کھڑی نظر آئی۔

مودی حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت جے ڈی (یو) نے مطالبہ کیا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کو پارلیمنٹ کی دیگر پسماندہ طبقات کی بہبود کی کمیٹی میں بحث کے لیے لیا جائے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ گنیش سنگھ کی زیر صدارت کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں یہ مسئلہ ڈی ایم کے کے رکن ٹی آر بالو نے اٹھایا تھا۔


میٹنگ میں جے ڈی یو نے خاص طور پر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا اور او بی سی کے لیے کریمی لیئر کی حد کو موجودہ حد سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی۔ جے ڈی یو کا کہنا ہے کہ فی الحال او بی سی زمرے کے لیے کریمی لیئر کی حد کافی نہیں ہے اور اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔

انڈیا اتحاد کی جماعتوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کمیٹی کے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ وزارت داخلہ کو ایک سفارشی خط بھیجیں، اجلاس میں او بی سی کے لیے خالی آسامیوں کو پر کرنے اور ریزرویشن نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ مرکزی یونیورسٹیوں میں او بی سی کی خالی نشستوں کو فوری طور پر پُر کرنے اور عارضی اسامیوں (ایڈہاک پوسٹوں) میں ریزرویشن کے نفاذ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔


یہ تمام مطالبات او بی سی کی بہبود سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران پیش کیے گئے، جسے او بی سی زمرے کے مفادات اور ان کی فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ ان مطالبات پر مزید کیا فیصلہ کیا جائے گا اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے ایل جے پی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان، جو این ڈی اے میں حلیف ہیں، بھی ذات پات کی مردم شماری کا مسئلہ اٹھا چکے ہیں۔ اس معاملے پر وہ ایک بار نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی کئی بار اپنی واضح رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔

مرکزی وزیر چراغ پاسوان کو گزشتہ اتوار کو رانچی میں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں پارٹی کا قومی صدر منتخب کیا گیا۔ صدر منتخب ہونے کے بعد چراغ پاسوان نے کہا، ’’میری پارٹی نے ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت میں ہمیشہ اپنی پوزیشن واضح رکھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کئی بار ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت ایسی اسکیمیں متعارف کراتی ہیں جو ذات کو ذہن میں رکھ کر تیار کی جاتی ہیں، اس لیے حکومت کو اس ذات کے بارے میں معلومات ہونی چاہئیں تاکہ اس اسکیم کے تحت فنڈز کی تقسیم کی جا سکے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔