پی این بی مہاگھوٹالے کے بعد 4000 کروڑ کا نیا بینک گھوٹالہ

پی اے ایل کمپنی کے خلاف ایکسس بینک نے 250 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی شکایت درج کرائی تھی لیکن کمپنی کو قرض دینے والے دیگر 19 فریقین نے اس پر تقریباً 4000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا دعویٰ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پی این بی مہاگھوٹالےکے بعد یکے بعد دیگرے بینک سے متعلق کروڑوں روپے پر مبنی کئی گھوٹالے منظر عام پر آئے ہیں لیکن ممبئی پولس نے ایک نئے 4000 کروڑ کے بینک گھوٹالہ کا انکشاف کر کے ماحول گرم کر دیا ہے۔ ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ممبئی پولس نے ایک بینک فراڈ کی جانچ کے دوران پاریکھ الیومینکس لمیٹڈ (پی اے ایل) نامی کمپنی کے تین ڈائریکٹروں کو گرفتار کیا ہے۔ کمپنی پر تقاضہ کرنے والوں نے چار ہزار کروڑ روپے بقایہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ کمپنی کے خلاف ایکسس بینک نے 250 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی شکایت درج کرائی تھی لیکن کمپنی کو قرض دینے والے دیگر فریقین نے پی اے ایل پر تقریباً 4000 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا دعویٰ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسس بینک پی اے ایل کمپنی کا پردہ فاش کرنے والے ان 20 فریقین میں سے ایک ہے جن سے کمپنی نے پیسے لیے تھے۔ ممبئی پولس نے اس پورے معاملے میں بینک ملازمین کے ملوث ہونے سے انکار نہیں کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے میں بینک ملازمین کی ملی بھگت ہو سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پی اے ایل کمپنی کے خلاف ایس بی آئی اور انڈین اوورسیز بینک کی شکایت پر پہلے سے ہی سی بی آئی کی جانچ چل رہی ہے۔ قرض دینے والے فریقین کا الزام ہے کہ کمپنی رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس کو فنڈ ڈائیورٹ کرتی تھی۔ پولس نے اس معاملے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پی اے ایل نے اعتماد حاصل کرنے کے لیے پہلے ایکسس بینک سے 125 کروڑ روپے کے تین قلیل مدتی قرض لیے تھے جس کے بعد 2011 میں کمپنی نے بینک سے 127.5 کروڑ روپے کا قرض لیا۔ اس کے لیے پاریکھ نے بورڈ آف ڈائریکٹرس کی ایک میٹنگ سے متعلق دستاویزات بھی جمع کیے تھے لیکن تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ یہ میٹنگ کبھی ہوئی ہی نہیں تھی۔ میٹنگ سے متعلق نقلی دستاویزات پی اے ایل نے صرف بینک سے پیسہ لینے کے لیے تیار کیےتھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔