مختار انصاری کی دل کا دورہ پڑنے سے موت کے بعد آج خاندان کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم، یوپی میں دفعہ 144 نافذ
مختار انصاری کا باندہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ اہل خانہ نے قتل کا الزام لگاتے ہوئے مجسٹریل جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ یو پی میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے اور سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے
لکھنؤ: یو پی کے زورآور لیڈر مختار انصاری کا جمعرات کو باندہ میں انتقال ہو گیا۔ مختار کو باندہ جیل میں قید کیا گیا تھا، جہاں دل کا دورہ پڑ گیا۔ انہیں فوری طور پر میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔ آج مختار کی لاش کا پوسٹ مارٹم لواحقین کی موجودگی میں کیا جائے گا۔ بیٹے عمر نے اپنے والد کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے مجسٹریل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
معلومات کے مطابق مختار انصاری کو انتہائی تشویشناک حالت میں علاج کے لیے اسپتال لایا گیا تھا۔ اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مختار انصاری کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا، جہاں انہیں 9 ڈاکٹروں کی ٹیم نے طبی امداد فراہم کی لیکن مختار انصاری کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔
مختار انصاری کی موت کے بعد پورے اتر پردیش میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ وہیں باندہ، مؤ، غازی پور سمیت کئی اضلاع میں سیکورٹی بڑھا دی گئی۔ پولیس نے پریاگ راج، فیروز آباد سمیت کئی شہروں میں فلیگ مارچ بھی کیا۔ مختار انصاری کی موت کے بعد بندہ میڈیکل کالج کیمپس کے اطراف میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔
مختار انصاری جرائم کی دنیا سے سیاست میں آئے تھے۔ سال 1996 میں انہوں نے الیکشن لڑا اور بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی۔ مختار انصاری پانچ بار مؤ سے ایم ایل اے رہ چکے تھے۔ جیل میں رہتے ہوئے کئی الیکشن لڑے اور جیتے۔ مختار کے خلاف قتل، ڈکیتی اور اغوا جیسے 60 سے زائد سنگین مقدمات درج ہیں۔ اب تک ان کے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ضبط کیے جا چکے ہیں۔
عجلت کی بنیاد پر بیٹے عباس انصاری کی پیرول پر رہائی کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ سے سماعت کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ دو روز قبل بھی مختار انصاری کے بیمار ہونے کے بعد اہل خانہ نے وکلاء سے بات کی تھی۔ خیال رہے کہ چند روز قبل مختار نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ جیل میں انہیں ہلکا زہر دیا جا رہا۔ مختار کے بھائی افضال انصاری نے بھی مختار کے کھانے میں زہر ملانے کا الزام لگایا ہے۔ اور بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ چچا افضال کا نام ان سے ملنے والوں کی فہرست میں ہونے کے باوجود انہیں ان کے والد سے ملنے نہیں دیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔