کورونا: ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد ٹرانسپورٹ سروسز بند، اشیائے ضروریہ کی سپلائی متاثر
ٹرانسپورٹ کارپوریشن آف انڈیا، ایسوسی ایٹ روڈ کیریئر، کورئیر سروس دینے والی ڈی ٹی ڈی سی، ’گتی‘ اور’سیف‘ کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں کی سروس روک دی ہے اور ملازمین کو گھر بھیج دیا ہے۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے ملک میں لاک ڈاؤن کے حالات اور کئی ریاستوں میں کرفیو لگائے جانے کی وجہ سے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی سروس تقریباً ٹھپ ہو گئی ہے، جس کا اثر اشیائے ضروریہ کی سپلائی پر پڑنے لگا ہے۔ قومی دارالحکومت علاقہ میں بڑی کمپنیوں نے بریڈ کی سپلائی ایک دن کے فرق پر کرنی شروع کر دی ہے، جبکہ مقامی طور پر دستیاب کرائے جانے والے تازہ پنیر، ماویٰ اور کھوئے کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔
قومی دارالحکومت علاقہ میں پھل اور سبزیوں کی سپلائی کرنے والی مدرڈیری میں اپنے ’سپھل کیندروں‘ پر آج 330 ٹن پھل اور سبزیاں بھیجی ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ’سپھل‘ کے تین سو سے زائد خوردہ فروخت مراکز پر پھل اور سبزیاں بھیجی گئی ہیں۔ ’سپھل‘ اندور سے کیلے، ناسک سے انگور اور ناگپور سے سنترے منگا رہا ہے۔ مدر ڈیری اپنے 850 مراکز کے ذریعہ لوگوں کو دودھ فراہم کر رہا ہے۔
ٹرانسپورٹ کارپوریشن آف انڈیا (پی سی آئی)، ایسوسی ایٹ روڈ کیریئر (اے آر سی)، نارتھ ایسٹرن کیٹرنگ کارپوریشن، جے ماتا دی، کورئیر سروس دینے والی ڈی ٹی ڈی سی، ’گتی‘ اور’ سیف‘ کمپنیوں نے اپنی گاڑیوں کی سروس روک دی ہے اور ملازمین کو گھر بھیج دیا ہے۔
ان ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے پاس اپنے اور کرایہ کی ہزاروں بڑی کمرشل گاڑیاں ہیں۔ جو گھریلو اشیا کے علاوہ پھلوں، اناجوں اورادویات کو ایک مقام دوسرے مقام تک پہنچاتے ہیں۔ ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کی کچھ گاڑیاں مختلف مقامات پر روک دی گی ہیں جن پر اشیائے ضروریہ بھری ہوئی ہیں، ڈابر اور پتنجلی جیسی کمپنیاں نیپال سے ٹرک کے ذریعے مختلف اشیاء کی نقل و حمل کراتی ہے جو اب رک گئی ہیں۔ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنیاں کچھ مقامات پر پھل سبزیاں اور ددھ کی نقل و حمل میں مصروف ہے۔
ٹریفک میں کمی کی وجہ سے قومی دارالحکومت علاقہ میں سبزیوں کی خوردہ قیمت بڑھنے لگی ہے اور کچھ مقامات پر اس کی بہت زیادہ قیمت لی جا رہی ہے۔ زیادہ تر سبز سبزیاں خوردہ قیمت 60 سے 100 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے۔ جبکہ پپیتا اور سنترہ کی قیمت 40 سے 80 روپے فی کلو گرام فروخت ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔