کٹھوعہ کالج کے لیکچرار پر قومی ترانے کی توہین کا الزام، ایف آئی آر درج
جموں: جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے گورنمنٹ ڈگری کالج بنی میں کنٹریکچول بنیادوں پر کام کرنے والے سیاسیات کے لیکچرار توصیف احمد بٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ توصیف احمد پر الزام ہے کہ وہ 29 ستمبر کو کالج میں ’سرجیکل اسٹرائیک ڈے‘ کی مناسبت سے منعقد ہونے والی ایک تقریب میں بجنے والے قومی ترانے کی تعظیم میں صحیح سے کھڑے نہیں ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ 29 ستمبر کو ڈگری کالج بنی میں ’سرجیکل اسٹرائیک ڈے‘ کی مناسبت سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں قومی ترانہ بجایا گیا۔ تقریب کے ختم ہونے پر کچھ طالب علموں نے لیکچرار توصیف احمد کو گھیر لیا اور ان پر قومی ترانے کے دوران صحیح سے کھڑا نہ ہونے کا الزام لگایا۔ گذشتہ دو برسوں سے مذکورہ کالج میں بحیثیت کنٹریکچول لیکچرار تعینات توصیف پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے قومی ترانے کے دوران اپنا ایک ہاتھ اپنی جیب میں رکھا جبکہ دوسرا ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے رکھا۔ ان پر مزید الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنی ایک ٹانگ ٹیڑھی کرکے دیوار کے ساتھ لگا رکھی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ 29 ستمبر کو طالب علموں کے معمولی احتجاج کے بعد معاملہ ٹھنڈا پڑگیا، لیکن مبینہ طور پر کچھ باہری عناصر نے طالب علموں کو لیکچرار کے خلاف بھڑکایا۔ انہوں نے بتایا ’سینکڑوں کی تعداد میں طالب علموں نے بدھ کے روز کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے کالج کے گراؤنڈ میں دھرنا دیا اور لیکچرار توصیف احمد کے خلاف نعرے لگائے‘۔ احتجاجی طلباء کالج لیکچرار کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ لیکچرار توصیف احمد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور کالج پرنسل کی طرف سے اعلیٰ انتظامیہ کو توصیف کی برطرفی کے لئے لکھے گئے مکتوب کے بعد طالب علموں نے اپنا احتجاج ختم کیا۔ انگریزی روزنامے ’دی ٹریبون‘ نے سب ڈیویژنل مجسٹریٹ بنی اجیت سنگھ کے حوالے سے کہا ہے کہ ’پولس نے گورنمنٹ ڈگری کالج بنی کے لیکچرار کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں کالج پرنسپل نے اعلیٰ حکام کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں توصیف احمد پر نظم و ضبط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے‘۔
ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو کالج میں ہونے والے احتجاجی دھرنے کے دوران طالب علموں کی طرف سے ’وندے ماترم اور دیش کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔۔۔۔ ‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔ اس دوران کالج کے پرنسپل پروفیسر اے آر شرما نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کیا اور کہا کہ توصیف احمد نے واقعہ کے لئے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا ’ہمارے کالج میں قومی ترانے کے دوران ایک بدقسمت واقعہ پیش آیا ہے۔ ہمارے سیاسیات کے ایک کنٹریکچول لیکچرار غیر ضروری حرکت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس کے لئے معافی بھی مانگی ہے۔
مذکورہ لیکچرار نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ حرکت جان بوجھ کر نہیں کی ہے۔ لیکن سامنے بچے دیکھ رہے تھے۔ بچوں نے ہمیں ایک تحریری شکایت دی۔ اس کے بعد وہ ایس ڈی ایم صاحب کے پاس گئے اور وہاں انہیں بھی تحریری شکایت دی‘۔ تاہم یہ پہلا موقع نہیں جب جموں کے کسی تعلیمی ادارے میں کسی کشمیری پر قومی ترانے کی تضحیک کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔