’شاہ فیصل پر پی ایس اے عائد کرنے سے حوصلے پست نہیں ہوں گے‘

جے کے پی ایم ترجمان غلام مصطفیٰ خان نے کہا کہ ’’ڈاکٹر شاہ فیصل جموں وکشمیر کی عوام اور نوجوانوں کی آواز کا نام ہے۔ حکومت کے حربے سے نہ نوجوانوں کی آواز دبے گی اور نہ ہی پارٹی کے حوصلے پست ہوں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ (جے کے پی ایم) کا کہنا ہے کہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل پر پی ایس اے عائد کرنے سے پارٹی کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ پارٹی نے شاہ فیصل پر پی ایس اے کے اطلاق کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جے کے پی ایم کے ترجمان ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا: 'ڈاکٹر شاہ فیصل جموں وکشمیر کی عوام اور نوجوانوں کی آواز کا نام ہے۔ حکومت کے اس حربے سے نہ ہی نوجوانوں کی آواز دبے گی اور نہ ہی پارٹی کے حوصلے پست ہوں گے'۔ انہوں نے کہا کہ جے کے پی ایم کی گزشتہ روز ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں پارٹی چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل پر پی ایس اے کے اطلاق کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان نے مزید کہا کہ میٹنگ، جس میں پارٹی کے تمام عہدیداران نے حصہ لیا، میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہ فیصل پر جو پی ایس اے لگایا گیا ہے یہ غیر قانونی ہے۔ پارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔


واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے گزشتہ روز جے کے پی ایم چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے عائد کیا۔ شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔ انہیں نئی دہلی سے سری نگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔ شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔

شاہ فیصل نے اپنی گرفتاری سے ایک روز قبل یعنی 13 اگست 2019ء کو بی بی سی کے مقبول ٹی وی پروگرام ہارڈ ٹاک میں بات کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: 'پولیس مجھے بھی گرفتار کرنے آئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ جب میں واپس کشمیر جائوں گا تو مجھے بھی گرفتار کر لیا جائے گا'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔