یو پی: بدنامی کے بعد بالآخر یوگی حکومت نے اسپیشل ٹاسک فورس ڈی آئی جی کو ہٹایا
کافی ہنگامہ کے بعد یوگی حکومت نے ایس ٹی ایف (اسپیشل ٹاسک فورس) ڈی آئی جی اننت دیو تیواری کو ہٹا دیا ہے۔ ان کا نام وکاس دوبے معاملہ سے جڑے اس خط میں تھا جو شہید سی او دیویندر مشر کا بتایا جا رہا ہے۔
کانپور تصادم میں جانچ کے دائرے میں آئے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کے ڈی آئی جی اننت دیو تیواری کا یوگی حکومت نے منگل کے روز تبادلہ کر دیا۔ ساتھ ہی دو دیگر افسران کو بھی اِدھر سے اُدھر کیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ گینگسٹر وکاس دوبے اور اس کے غنڈوں کی فائرنگ میں شہید ہوئے 8 پولس افسروں میں شامل سی او دیویندر مشر کا خط پیر کے روز ان کی بیٹی نے پولس کو گھر میں رکھی فائل سے نکال کر دیا تھا۔ اس کے بعد پیر کو ہی سی او دفتر کو سیل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں سابق ایس ایس پی اننت دیو تیواری پر سوال اٹھ رہے تھے کہ جب سی او نے انھیں خط لکھ کر وکاس دوبے اور معطل تھانہ دار ونے تیواری کی سانٹھ گانٹھ کی قلعی کھولی تھی، تب انھوں نے دونوں پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ اس کے بعد دیر شام یوگی حکومت نے اننت دیو تیواری سمیت چار آئی پی ایس افسر کا تبادلہ کر دیا۔
سی او دیویندر مشر کے خط کو لے کر سابق ایس ایس پی اور موجودہ ڈی آئی جی (ایس ٹی ایف) اننت دیو تیواری جانچ کے گھیرے میں آ گئے۔ پیر کو جو خط سی او کی بیٹی نے گھر میں ملی فائل سے نکال کر دکھایا تھا، وہ فی الحال کسی ریکارڈ میں نہیں ہے۔ شک ہے کہ اسے غائب کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد آئی جی لکھنؤ لکشمی سنگھ کو منگل کی صبح بلہور واقع سی او دفتر جانچ کے لیے بھیجا گیا۔ انھوں نے دستاویزوں کا جائزہ لیا۔ کئی پولس اہلکاروں سے پوچھ تاچھ بھی کی۔ اس درمیان فورنسک ٹیم نے سی او کا کمپیوٹر سیل کر کے لکھنؤ واقع لاء سائنس تجربہ گاہ بھیجا ہے تاکہ کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ یہ خط اس کمپیوٹر سے ٹائپ ہوا تھا یا نہیں۔
دوسری طرف شہید سی او دیویندر مشر کے اہل خانہ وائرل خط کو لے کر مقامی پولس کے دعووں سے مایوس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولس میں سنجیدگی کی کمی نظر آ رہی ہے، ساتھ ہی معاملے کی جانچ میں شامل ڈی آئی جی (ایس ٹی ایف) کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے اخلاقیات کی بنیاد پر جانچ ٹیم سے ہٹائے جانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ دیویندر مشر کے بڑے ساڑھو کمل کانت نے منگل کو میڈیا کے سامنے آ کر کہا کہ وائرل خط سے واضح ہو گیا ہے کہ سابق ایس ایس پی اور موجودہ ایس ٹی ایف ڈی آئی جی اننت دیو تیواری نے خط پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ اس سے ان کا خلوص سوالوں کے گھیرے میں ہے اور جانچ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ وہ قصوروار ہیں یا نہیں۔
کمل کانت نے مزید کہا کہ "کوئی بھی شخص خود اپنی جانچ نہیں کر سکتا۔ انصاف کا عام اصول ہے کہ جن لوگوں پر شک ہوتا ہے انھیں جانچ سے دور رکھا جاتا ہے۔ خود شبہات کے دائرے میں آیا شخص کیا جانچ کرے گا۔ صحیح جانچ کمیٹی کا انتخاب کیا جانا چاہیے، ورنہ ایسے لوگ تو سچ پر دھول ڈال دیں گے۔" مقامی پولس کے ریکارڈ میں اس خط کے نہ ہونے سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ پولس کے ریکارڈ میں اس خط کا نہ ہونا فکر کا باعث ہے، کہیں کچھ غلط ضرور ہو رہا ہے جس کی جانچ کی جانی چاہیے۔
کمل کانت کا کہنا ہے کہ "اگر مان بھی لیں کہ شہید پولس اہلکاروں کا خط افسران تک نہیں پہنچا تو اب خط سامنے آنے کے بعد پولس افسر کیا کارروائی کر رہے ہیں۔ گینگسٹر وکاس دوبے کی گرفتاری ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔ پولس کو اس کا سراغ بھی نہیں مل پا رہا ہے جب کہ گزشتہ کچھ دنوں سے کئی جگہوں پر چھاپہ ماری کی گئی ہے۔" دراصل وکاس دوبے پانچ دن بعد بھی پولس کی گرفت سے باہر ہے۔ یو پی پولس کی تمام ٹیمیں اس کی تلاش میں مصروف ہیں۔ پولس نے منگل کو اس کے کئی ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔