دہلی تشدد: ریٹائرڈ سی آر پی ایف عیش محمد کا چھلکا درد، کہا ’لگتا ہے ملک میں رہنے کا حق نہیں‘

تشدد کے دوران شرپسندوں نے عیش محمد کے گھر میں زبردست توڑ پھوڑ کی اور پھر اسے آگ کے حوالے کر دیا۔ گھر جلائے جانے کے بعد عیش محمد مصطفیٰ آباد کے عیدگاہ میں بنے راحتی کیمپ میں رہنے کو مجبور ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ دنوں تشدد کا بازار گرم رہا اور اس میں اب تک 47 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ اس تشدد کی آگ میں کئی گھر خاکستر ہو گئے اور درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ کئی لوگوں کی تو زندگی بھر کی کمائی تباہ ہو گئی۔ تشدد کے بعد روح کو لرزا دینے والے کئی واقعات سامنے آئے جن میں سے ایک سنٹرل ریزرو پولس فورس سے ریٹائرڈ جوان عیش محمد کی داستان ہے۔ شمال مشرقی ضلع کے بھاگیرتھی وِہار میں رہنے والے 58 سالہ عیش محمد تشدد کو یاد کر کے آج بھی غمزدہ ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں ’’میں نے 22 سال تک سی آر پی ایف میں خدمت کی۔ 2002 میں ہیڈ کانسٹیبل کے عہدہ سے سبکدوش ہوا۔ اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے ہندوستان میں رہنے کا حق ہی نہیں ہے۔‘‘

دراصل 25 فروری کو تشدد کے دوران شرپسندوں نے عیش محمد کے گھر میں زبردست توڑ پھوڑ کی تھی اور پھر آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ گھر جلائے جانے کے بعد عیش محمد مصطفیٰ آباد کے عیدگاہ میں بنے راحتی کیمپ میں دیگر متاثرین کے ساتھ رہنے کے لیے مجبور ہیں۔ عیش محمد سے جب 25 فروری کے واقعہ کے تعلق سے پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ’’200 سے 300 سماج دشمن عناصر گھر کے باہر اکٹھا ہوئے اور پتھر بازی شروع کر دی تھی۔ وہ گولیاں بھی چلا رہے تھے۔ توڑ پھوڑ کے بعد انھوں نے میرے گھر کو آگ کے حوالے کر دیا۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’میں اس وقت اپنے 26 سالہ بیٹے کے ساتھ گھر کے اندر تھا اور ہم دونوں ہی جان بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کسی طرح ہم دونوں چھت پر گئے اور پڑوسی کی چھت پر کود کر جان بچائی۔‘‘


عیش محمد اس بات سے انتہائی مایوس ہیں کہ وہ جہاں برسوں سے رہ رہے تھے اور اپنی بھتیجی کی شادی کی تیاریاں کر رہے تھے، وہاں اب ماتم کا ماحول ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’’میری بھتیجی کی 29 مارچ کو شادی ہونی تھی۔ گھر میں شادی کے گہنے رکھے ہوئے تھے جسے بدمعاش لوٹ کر لے گئے۔ سب کچھ تباہ ہو گیا۔ سب ختم ہو گیا۔‘‘ زندگی میں مچی تباہی کے بعد عیش محمد نے اپنی بیٹی اور بیٹوں کو آبائی وطن بلند شہر (یو پی) بھیج دیا ہے۔ آگ زنی میں گھر کی منزل پوری طرح سے خاک ہو چکی ہے اور جو کچھ بچ گیا ہے عیش محمد اسے سمیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Mar 2020, 12:11 PM