رول ماڈل گجرات میں 20 بچوں کی موت نے توڑی پولس و انتظامیہ کی نیند
سورت میں دردناک آتشزدگی واقعہ میں 16 لڑکیوں سمیت 20 طلباء ہلاک ہو گئے اور کئی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس معاملہ میں کوچنگ سنٹر کے مالک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سورت کے سرتھنا علاقے میں ایک کوچنگ سنٹر کے اندر لگی زبردست آگ کے بعد پولس اور انتظامیہ نے قصورواروں کے خالف کارروائی تیز کر دی ہے۔ آتشزدگی واقعہ کے سلسلے میں پولس نے کوچنگ کے مالک بھارگو بھوٹانی کو گرفتار کر لیا ہے۔ خبروں کے مطابق پولس عمارت کے اندر غیر قانونی تعمیرات کرنے والے ہرسول ویکاریا اور جگنیش باگدارا کو بھی جلد ہی گرفتار کرنے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے۔
24 مئی کو پیش آئے اس دردناک واقعہ میں اب تک 20 اسٹوڈنٹس کی موت ہو چکی ہے اور کئی انتہائی سنگین حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق مہلوکین میں 16 لڑکیاں ہیں جو کہ یا تو آگ میں جھلس گئیں یا پھر اپنی جان بچانے کے لیے بلڈنگ سے کود گئیں۔
اس پورے معاملے میں سورت پولس کا کہنا ہے کہ ابھی فوری اثر سے سبھی ٹیوشن کلاسز کو بند کر دیا گیا ہے۔ سیفٹی سرٹیفکیٹ لینے کے بعد ہی ان کوچنگ کلاسز کو پھر سے کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔ پولس نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قانون پر بھروسہ رکھیں اور امن و امان کو برقرار رکھیں۔
اس سے قبل سورت پولس نے جمعہ کی شب کوچنگ سنٹر چلانے والے بھارگو بھوٹانی اور عمارت کے اندر غیر قانونی طریقے سے تیسری منزل بنانے والے اس کے مالک ہرسول ویکاریا اور جگنیش باگدارا کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ اسی کے تحت ہفتہ کی صبح کارروائی کرتے ہوئے کوچنگ مالک کو گرفتار کیا گیا۔
اس اندوہناک آتشزدگی واقعہ کے بعد نیند سے بیدار ہوئی گجرات حکومت نے احمد آباد، سورت، راج کوٹ، وڈودرا کے سبھی کوچنگ سنٹرس کو فائر سیفٹی آڈٹ پورا ہونے تک بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ حادثہ کے بعد احمد آباد پولس نے ضلع میں چل رہے سبھی ٹیوشن کلاسز، ڈانس کلاسز اور سمر کیمپس کو احتیاطاً بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
سورت کے میونسپل کمشنر ایم تھینّرسن نے ورچھا کے فائر آفسر کو اس واقعہ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ گرمیوں کی چھٹی پر چل رہے میونسپل کمشنر نے کہا کہ فائر آفیسر عمارت میں سیکورٹی پیمانوں کی خلاف ورزی کی پہچان نہیں کر سکے۔ تھینّرسن نے کہا کہ ’’ہم نے انھیں سسپنڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
اس درمیان گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ نتن روپانی نے دعویٰ کیا ہے کہ سورت کے فائر افسران کے پاس آگ سے بچاؤ کے سبھی سامان موجود تھے۔ لیکن فائر بریگیڈ کے اہلکاروں نے نائب وزیر اعلیٰ کے دعووں پر سوال اٹھا دیا ہے۔ فائر بریگیڈ محکمہ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کوئی سیفٹی نیٹ (جال) نہیں ہے جس سے کہ فوری طور پر بچوں کو بچایا جا سکتا۔ دراصل سیفٹی نیٹ ہونے پر عمارت کے تیسرے اور چوتھے فلور سے کودے بچے بچ جاتے۔ پارک نے کہا کہ تھرماکول سے چھت پوری طرح سے بند تھی اور اس سے لوگ نکل نہیں سکے۔ اس پورے واقعہ پر وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے افسوس ظاہر کیا ہے اور جانچ کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے تین دن کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔