کورونا اور بلیک فنگس کے بعد اب ’وہائٹ فنگس‘ کا خطرہ، پٹنہ میں ملے کئی مریض
وہائٹ فنگس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے انفیکشن کی اہم وجہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ فنگس ناخون، منھ کے اندرونی حصے، آنت، کڈنی، اعضائے مخصوصہ اور دماغ پر بھی بے حد برا اثر ڈالتا ہے۔
کورونا وبا سے لوگ پہلے ہی پریشان تھے، پھر بلیک فنگس (میوکر مائکوسس) کا معاملہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں تیزی کے ساتھ بڑھنے لگا اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ وہائٹ فنگس کی بیماری بھی پھیلنے لگی ہے جو کہ بلیک فنگس سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بہار کی راجدھانی پٹنہ میں وہائٹ فنگس کے 4 مریض ملے ہیں۔
وہائٹ فنگس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ پھیپھڑوں کے انفیکشن کی اہم وجہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ فنگس انسان کی جلد، ناخون، منھ کے اندرونی حصے، آنت، کڈنی، اعضائے مخصوصہ اور دماغ پر بھی بے حد برا اثر ڈالتا ہے۔ پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل (پی ایم سی ایچ) میں مائیکرو بایولوجی محکمہ کے ہیڈ ڈاکٹر ایس این سنگھ نے اس بیماری اور پٹنہ میں ملے چار مریضوں کے تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ چاروں مریضوں میں کورونا جیسی علامتیں تھیں۔ ان مریضوں کا تینوں (ریپڈ انٹیجن، ریپڈ اینڈی باڈی اور آر ٹی-پی سی آر) ٹیسٹ کرایا گیا، لیکن تینوں ہی رپورٹ نگیٹیو برآمد ہوئیں۔ ان مریضوں پر کورونا سے متعلق دوائیں بھی اثر نہیں کر رہی تھیں۔ ایسے حالات میں مزید جانچ کے بعد پتہ چلا کہ ان پر وہائٹ فنگس کا اثر ہے۔ ڈاکٹر سنگھ کا کہنا ہے کہ جب ان مریضوں کو اینٹی فنگل دوائیں دی گئیں تو وہ ٹھیک ہو گئے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ جب مریض کا سی ٹی اسکین کیا جاتا ہے تو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی علامت کورونا جیسی ہی نظر آتی ہے۔ ایسے میں فرق کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ مریض کورونا سے متاثر ہے یا وہائٹ فنگس سے۔ ڈاکٹر ایس این سنگھ نے بتایا کہ اگر سی ٹی اسکین میں کورونا جیسی علامت نظر آ رہے ہیں تو بلغم کا کلچر کرانے سے وہائٹ فنگس کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ وہائٹ فنگس کی زد میں ایسے کورونا مریض آ رہے ہیں جو آکسیجن سپورٹ پر ہیں۔ ایسے میں وہائٹ فنگس ان کے پھیپھڑوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہائٹ فنگس ہونے کی وجہ سے بھی قوت مدافعت کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ ذیابیطس، اینٹی بایوٹک کا استعمال یا کافی وقت تک اسٹیرائیڈ لینے سے یہ فنگس مریضوں کو اپنی زد میں لے رہا ہے۔ کینسر کے مریضوں کو بھی اس فنگس سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ نوزائیدہ میں یہ بیماری ڈائپر کینڈیڈوسس کی شکل میں ہوتی ہے جس میں زردی مائل سفید دھبے نظر آتے ہیں۔ چھوٹے بچوں میں یہ باہر سے نقصان پہنچاتا ہے۔ خواتین میں یہ لیوکوریا کی اہم وجہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہائٹ فنگس سے بہ آسانی بچا جا سکتا ہے۔ آکسیجن یا وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کے سامان، خصوصاً ٹیوب وغیرہ بیکٹیریا سے پاک ہونے چاہئیں۔ آکسیجن سلنڈر ہیومیڈیفائر کے لیے اسٹریلائز واٹر کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس فنگس سے مریضوں کو بچانے کے لیے یقینی کرنا ہوگا کہ بیمار شخص جو آکسیجن لے رہا ہے، وہ وائرس سے پاک ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 May 2021, 6:14 PM