ہیٹ اسپیچ معاملہ: فیس بک افسر نے جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کا کیا دعویٰ، ایف آئی آر درج

انکھی داس نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ ملزمین نے قصداً اپنے سیاسی مقاصد کے تحت انھیں قصوروار ٹھہرایا ہے اور اب آن لائن اور آف لائن بدسلوکی میں ملوث ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

فیس بک کی جنوبی ایشیا پبلک پالیسی ڈائریکٹر انکھی داس نے دہلی پولس کی سائبر سیل یونٹ میں کئی لوگوں کے خلاف آن لائن پوسٹ اور کنٹینٹ کے ذریعہ جان سے مارنے کی دھمکی دینے کی شکایت درج کرائی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل میں 14 اگست کو ایک مضمون شائع ہونے کے بعد سے انکھی داس سرخیوں میں ہیں، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فیس بک نے ہندوستان میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر برسراقتدار بی جے پی کا ساتھ دیا اور ہیٹ اسپیچ کو فروغ دیا ہے۔

دہلی پولس کے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی آر میں ایک خاتون سمیت پانچ لوگوں کے نام ہیں جو ٹوئٹر پر سرگرم ہیں۔ ہمانشو دیشمکھ اور اویش تیواری کی شکل میں پہچانے گئے دو لوگوں کے فیس بک پروفائل کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 354 اے، 500/499، 506، 507، 509 اور قانون کے دیگر نافذ ضابطوں کے تحت یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔


لوٹینس دہلی کے پاش مانے جانے والے جنوبی دہلی علاقہ کے باشندہ 49 سالہ انکھی داس نے اپنی ایف آئی آر میں کہا ہے کہ "14 اگست 2020 کی شام سے مجھے میری زندگی اور جسم کے لیے تشدد آمیز دھمکیاں مل رہی ہیں۔ میں ملزم اشخاص کی جانب سے مل رہی دھمکیوں سے بے حد پریشان ہوں۔ کنٹینٹ، جس میں میری تصویر بھی شامل ہے، ظاہری طور پر میری زندگی اور جسم کے لیے خطرہ ہے۔ مجھے اپنی اور میرے اہل خانہ کی سیکورٹی کو لے کر ڈر ہے۔" انھوں نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ "ایک مضمون کا کنٹینٹ میرے وقار کو نقصان پہنچا رہا ہے اور مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ انکھی داس فیس بک میں عوامی پالیسی کی ڈائریکٹر ہیں۔ انھوں نے اشارہ دیا ہے کہ ایک خاص سیاسی پارٹی کے ساتھ مل کر کئی لوگوں نے ڈبلیو ایس جے میں شائع مضمون کے بعد انھیں ٹارگیٹ کیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ "ملزمین نے جان بوجھ کر اپنا سیاسی مقصد حاصل کرنے کے لیے مجھے قصوروار ٹھہرایا ہے اور اب آن لائن و آف لائن بدسلوکی میں ملوث ہیں۔ مجھے مجرمانہ دھمکی دی جا رہی ہے۔" داس نے جنسی طور سے بھدے تبصرے کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔


درج ایف آئی آر میں انکھی داس نے کہا کہ ان کے وقار کو نقصان پہنچانے اور انھیں بدنام کرنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے شکایت میں کہا کہ "چونکہ میری تصویریں اور تفصیلات عوامی طور پر مجرمین کے ذریعہ شیئر کی جا رہی ہیں اس لیے میں لگاتار خوف اور دھمکی کے ماتحت ہوں۔ خاص کر ایک خاتون ہونے کے ناطے۔" دہلی پولس کے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی آر میں بتائے گئے ملزمین کی شناخت کی جا رہی ہے۔ پولس کارروائی شروع کرے گی، جس میں قانون کے مطابق ملزمین کی گرفتاری ہو سکتی ہے۔

اس درمیان ایک فیس بک ترجمان نے ہیٹ اسپیچ کو لے کر لگ رہے الزامات پر کہا کہ "ہم لوگ تشدد کو اکسانے والے ہیٹ اسپیچ اور کنٹینٹ پر پابندی لگاتے ہیں۔ ہم یہ دیکھے بغیر ان پالیسیوں کو دنیا بھر میں نافذ کرتے ہیں کہ کسی کی کیا سیاسی حیثیت ہے یا وہ کس پارٹی سے جڑا ہے۔ ہم غیر جانبداری یقینی بنانے کے لیے ضابطوں کو مزید دھاردار بنا رہے ہیں۔ ساتھ ہی ہم اپنے کام کی لگاتار آڈیٹنگ بھی کرتے رہتے ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔