مودی حکومت کے بعد اڈانی نے بھی کسان تحریک کے خلاف تشہیری مہم کا کیا آغاز

شمالی ہند سمیت پنجاب کی اشاعتوں میں پورے صفحہ کا اشتہار دے کر اڈانی گروپ نے اپنے خلاف چل رہی مبینہ مہم کو غلط تشہیر کے ساتھ ہی جھوٹا بھی قرار دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

مودی حکومت کے متنازعہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک میں اپنا نام گونجنے کے بعد اب اڈانی گروپ نے تحریک کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ اڈانی گروپ نے شمالی ہند اور پنجاب کے اخبارات میں اشتہار دے کر اپنی صفائی پیش کی ہے۔ گروپ نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کسان فلاح کے لیے کام کرنے والی کمپنی کو مفاد پرستوں کے ذریعہ بدنام کیا جا رہا ہے۔ اڈانی گروپ نے لوگوں سے اس غلط تشہیر کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

پنجاب کی اشاعتوں میں پورے صفحہ کے اشتہارات میں اڈانی گروپ نے اپنے خلاف چل رہی مبینہ مہم کو غلط تشہیر کے ساتھ جھوٹ پر مبنی بھی قرار دیا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ اڈانی گروپ کسانوں سے سیدھے طور پر خریداری کرتا ہے اور جمع خوری کرتا ہے۔ یہ بھی الزام لگائے جا رہے ہیں کہ اڈانی کانٹریکٹ فارمنگ کے ذریعہ کسانوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اڈانی گروپ کے ذریعہ بڑے پیمانے پر زرعی زمین پر قبضہ کرنے کے بارے میں بھی خوب باتے ہو رہی ہیں۔


فل پیج کے اشتہار کے ذریعہ اڈانی گروپ نے وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کمپنی کا ذخیرہ اندوزی کی مقدار طے کرنے اور اناج کی قیمت تعین کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے، کیونکہ وہ صرف ایف سی آئی کے لیے ایک سروس بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔ ایف سی آئی کسانوں سے اناج خریدتا ہے اور پبلک و پرائیویٹ شراکت داری کے ذریعہ سے تیار سائلو میں انھیں جمع کرتا ہے۔ پرائیویٹ کمپنیوں کو ذخیرہ کے مقام کی تعمیر اور ذخیرہ اندوزہ کے لیے ٹیکس کی ادائیگی کی جاتی ہے، لیکن ان کی ملکیت کے ساتھ ساتھ اس کی مارکیٹنگ اور ڈسٹری بیوشن کا اختیار ایف سی آئی کے پاس ہے۔

بندرگاہ سے لے کر بجلی کاروبار سے جڑی کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اڈانی گروپ کسانوں سے اناج خریدنے میں ملوث نہیں ہے، اور نہ ہی وہ معاہدہ پر مبنی زراعت میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ وہ زرعی اراضی پر قبضہ بھی نہیں کرتا ہے۔ گروپ نے کہا کہ وہ نہ تو کسانوں سے اناج خریدتا ہے اور نہ ہی اناج کی قیمت طے کرتا ہے۔ وہ صرف اناج کی ذخیرہ اندوزی کے لیے سائلو تیار کرتا ہے اور اس کا انتظام و انصرام دیکھتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔