کسان تحریک: بجنور پنچایت کے بعد بے خوف کسانوں نے دہلی کی طرف بڑھایا قدم، سینکڑوں ٹریکٹر غازی پور بارڈر روانہ

جینت سنگھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’راکیش ٹکیت کے آنسو اب سیلاب بن گئے ہیں، جو رکنے والے نہیں ہیں۔ یا تو حکومت زرعی قوانین واپس لے گی یا پھر حکومت کے نمائندے گدی چھوڑ کر بھاگیں گے۔‘‘

بجنور مہاپنچایت کی تصویر
بجنور مہاپنچایت کی تصویر
user

آس محمد کیف

راکیش ٹکیت کی آنکھوں سے ٹپکے آنسو اب سیلاب بنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کسان تحریک دیہات میں اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ مظفر نگر، متھرا اور باغپت کے بعد یکم فروری کو بجنور میں بھی ہزاروں کسان جمع ہوئے اور یہاں انھوں نے مرکزی حکومت کے خلاف جم کر ناراضگی ظاہر کی۔ زرعی قوانین کو لے کر دہلی کے بارڈر پر تحریک کر رہے کسان اور 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ کے بعد ہوئے حادثہ سے ایک بار پھر کسانوں میں زبردست غم و غصہ ہے۔ بجنور کے آئی ٹی آئی کالج میدان میں بھارتیہ کسان یونین کی ’سمّان بچاؤ مہاپنچایت‘ میں جمع ہوئی بھیڑ نے ثابت کر دیا کہ کسانوں کا یہ غصہ تب تک قائم رہے گا جب تک کہ حکومت قانون واپس نہیں لے لیتی۔ مہاپنچایت کے اختتام سے قبل وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کے پوتے جینت چودھری کے خطاب سے ہوا۔ جینت چودھری نے کسانوں سے متحد رہنے اور زرعی قوانین کے خلاف یکجا رہنے کا مشورہ دیا۔ اس مہاپنچایت کا اثر اس بات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ پروگرام کے فوراً بعد سینکڑوں ٹریکٹر دہلی کے لیے روانہ ہو گئے۔

بھارتیہ کسان یونین کے ذریعہ منعقد مہاپنچایت میں کسان لیڈروں نے گرجتے ہوئے کسان مخالف زرعی قوانین کے تئیں لوگوں کو متحد رہنے اور حکومت سے بالکل بھی نہ ڈرنے کی بات کہی۔ سنیوکت کسان مورچہ کے قومی ترجمان یدھویر سنگھ نے یہاں کسانوں سے کہا کہ وہ بڑی تیاری میں مصروف ہو جائیں کیونکہ دہلی میں کروڑوں کسانوں کو جانا پڑ سکتا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

کسان مہاپنچایت میں پہنچے راشٹریہ لوک دل کے قومی نائب صدر جینت سنگھ نے اپنی تقریر میں مودی اور یوگی حکومت پر زبردست حملے کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کسانوں کو بہروپیہ بن کر ٹھگ رہی ہے، لیکن اب کسان بیدار ہو چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان حکومتوں کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے۔‘‘ انھوں نے چودھری راکیش ٹکیت کے آنسوؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’چودھری راکیش ٹکیت کے آنسو اب سیلاب بن گئے ہیں، جو اب رکنے والے نہیں ہیں۔ یا تو حکومت زرعی قوانین واپس لے گی یا پھر حکومت کے نمائندے گدی چھوڑ کر بھاگیں گے۔‘‘

اس مہاپنچایت میں کسان یونین کے قومی صدر نریش ٹکیت کے نوجوان بیٹے گورو ٹکیت نے بھی شرکت کی۔ انھوں نے کسانوں سے گزارش کی کہ وہ اپنی طاقت کا احساس حکومت کو کرائیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’غازی پور بارڈر پر کسانوں کے ساتھ غداری کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت ضرورت ہے کہ کسان آپس میں اتحاد بنائے رکھیں کیونکہ حکومت کو کالے قوانین ہر حال میں واپس لینے ہی ہوں گے۔‘‘


اس مہاپنچایت کے چیف آرگنائزر چودھری دگمبر سنگھ نے کسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’زرعی قوانین کے خلاف لڑی جا رہی لڑائی اب کسانوں کے وقار کی لڑائی بن گئی ہے۔ کسان اسے جیت کر ہی دم لیں گے۔‘‘ مہاپنچایت میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے کارکنان اور عہدیداران بھی موجود تھے، جن میں خصوصی طور پر راشٹریہ لوک دل کے کارکنان اور عہدیداران بڑی تعداد میں نظر آئے۔ سابق وزیر منوج پارس، رکن اسمبلی تسلیم احمد، رکن اسمبلی نعیم الحسن، سابق وزیر ٹھاکر مول چند چوہان اور سوامی اوم ویش و سماجوادی پارٹی ضلع صدر راشد حسین وغیرہ بھی عام کسانوں کے درمیان زمین پر ان کی حمایت میں بیٹھے دیکھے گئے۔

یکم فروری کو بجنور میں ہوئی مہاپنچایت کو بھارتیہ کسان یونین کے قومی سکریٹری چودھری یدھویر سنگھ، کرناٹک سے آئے کسان لیڈر کے ڈی گنگا دھر، کیرالہ سے آئے کرنیل سنگھ، ضلع صدر کلدیپ سنگھ نے بھی خطاب کیا۔ بجنور پہنچے نوجوان کسان نردیو سنگھ نے بتایا کہ وہ 28 جنوری کی رات چودھری راکیش ٹکیت کے ساتھ موجود تھے۔ وہ اس منظر کو زندگی بھر نہیں بھول پائیں گے جب ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے۔ نردیو سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت ہمیں غدار بتا رہی ہے۔ ہمارے دل پر چوٹ لگی ہے۔ ہمارے زخم ہرے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ حکومت جلد سے جلد سیاہ قوانین واپس لے لے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔