بارہ بنکی کے بعد سیتا پور میں زہریلی شراب نے لی لوگوں کی جان، 3 ہلاک، 5 کی حالت خراب

اتر پردیش میں زہریلی شراب سے اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور بارہ بنکی کے بعد اب سیتا پور میں 3 لوگ زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہو گئے۔ اس خبر نے پولس انتظامیہ کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بارہ بنکی میں زہریلی شراب پینے سے 23 لوگوں کی موت کی خبر ابھی ٹھنڈی بھی نہیں پڑی تھی کہ اتر پردیش میں زہریلی شراب سے اموات کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تازہ واقعہ سیتا پور کا ہے جہاں ایک قصبے میں زہریلی شراب پینے سے تین لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی افراد بیمار ہو گئے ہیں۔ بیمار لوگوں میں سے پانچ کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے جن کا علاج اسپتال میں جاری ہے۔ اس خبر کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ناقص حکمرانی ایک بار پھر ظاہر ہو گئی ہے۔ سیتا پور میں زہریلی شراب سے مرنے والوں کے رشتہ داروں کے مطابق گاؤں کے باہر ایک شراب کاروباری کے یہاں فروخت ہونے والی کچی شراب کو پینے کے بعد سبھی کی حالت بگڑ گئی۔ لوگ کچھ سمجھ پاتے، اس سے پہلے ہی تین لوگوں کی موت ہو گئی۔

خبروں کے مطابق معاملہ محمود آباد کوتوالی حلقہ کے سیدن پور گاؤں کا ہے جہاں کے باشندہ وجے، سمیری لال اور ونود سمیت ایک درجن لوگوں نے پیتیں پور گاؤں سے کچی شراب خرید کر پی۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ان سبھی نے گزشتہ اتوار کو شراب پی تھی اور اگلے دن سبھی کی حالت بگڑنے لگی۔ ایسے میں ونود کو علاج کے لیے سی ایچ سی میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ ریفر کر دیا۔ لیکن راستے میں ہی اس کی موت ہو گئی۔ اس موت سے گھر والے گھبرا گئے اور بغیر پولس کو خبر کیے ونود کی آخری رسوم ادا کر دی گئی۔


گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ونود کی موت کے بعد دیگر شرابوں کی حالت بھی بگڑنے لگی اور دیر رات دیگر دو لوگوں کی بھی موت ہو گئی۔ شراب پینے سے ہوئی اموات کے بعد پولس محکمہ بھی اسےد بانے میں لگا رہا لیکن وجے اور سمیری لال کے گھر والوں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور شراب فروخت کرنے والے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ ہنگامہ ہوتا دیکھ پولس نے وجے اور سمیری لال کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ ساتھ ہی اس پورے معاملے کی جانچ بھی شروع کر دی گئی۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پانچ لوگوں کی حالت اس وقت سنگین بنی ہوئی ہے جن کا علاج سی ایچ سی میں چل رہا ہے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ رینج کے آئی جی ایس کے بھگت نے جائے وقوع کا معائنہ کیا اور افسران کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی ہو۔ پولس نے اس بات کا بھی اعتراف کر لیا ہے کہ جو تین اموات ہوئی ہیں ان کی وجہ زہریلی شراب تھی۔


پولس سپرنٹنڈنٹ ایل آر کمار نے اس تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ محمود آباد قصبے میں ہوئی اموات کی وجہ زہریلی شراب ہے جو کہ بارہ بنکی بارڈر پر موجود کنہیا کمار نامی شراب کاروباری کے یہاں سے خریدی گئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ آبکاری اور مقامی پولس کی ملی بھگت سے یہ کاروبار اس قصبے میں پھل پھول رہا تھا اور اسی کے سبب تین لوگوں کی موت ہوئی ہے جب کہ 5 لوگ سنگین طور پر بیمار ہیں جن کا علاج ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 May 2019, 11:10 AM