امریکہ سمیت 16 ممالک کے سفیر کا دورۂ ’جموں و کشمیر‘ آج سے
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد کسی بھی ملک کے سفیر کا یہ پہلا دورہ ہے۔ سفیروں کے وفد کا یہ دورہ 2 دنوں پر مشتمل ہے یعنی جمعرات اور جمعہ کو وہ جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لیں گے۔
جموں و کشمیر کے صورت حال کا صحیح اندازہ ابھی تک نہیں ہو پا رہا ہے اور کئی مقامات پر مختلف طرح کی پابندیاں اب بھی لگی ہوئی ہیں۔ ایک طرف جہاں بی جے پی وزراء اور لیڈروں نے جموں و کشمیر میں ’سب کچھ ٹھیک‘ ہونے کی بات کہہ رہے ہیں وہیں کچھ سماجی تنظیموں و اپوزیشن پارٹی لیڈران نے کشمیر دورہ کے بعد وہاں بدتر حالات ہونے کی بات کا انکشاف کیا ہے۔ اس تعلق سے یہ خبر انتہائی اہم ہے کہ امریکہ سمیت 16 ممالک کے سفیر آج سے جموں و کشمیر کے دورہ پر ہیں۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ گزشتہ سال ختم کیا گیا تھا اور اس کے بعد کسی بھی ملک کے سفیر کا یہ پہلا دورہ ہے۔ سفیروں کے وفد کا یہ دورہ 2 دنوں پر مشتمل ہے یعنی جمعرات اور جمعہ کو وہ جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لیں گے۔ اس دورہ سے قبل بتایا گیا کہ دہلی سے سبھی ممالک کے سفیر بذریعہ طیارہ سری نگر جائیں گے اور وہاں سے وہ جموں جائیں گے۔ وہ وہاں پر لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کے ساتھ ساتھ عوام سے ملاقات کر کے ان کے حالات بھی دریافت کریں گے۔
جن ممالک کے سفیر اس وفد کا حصہ ہیں ان میں بنگلہ دیش، ویتنام، ناروے، مالدیپ، جنوبی کوریا، مورکو، نائیجیریا وغیرہ شامل ہیں۔ متعلقہ افسران نے بدھ کے روز اس سلسلے میں بتایا کہ برازیل کے سفیر آندرے اے کوریو ڈو لاگو کے بھی جموں کشمیر کا دورہ کرنے کا پروگرام تھا لیکن انھوں نے یہاں اپنے سابقہ مقررہ پروگرام کی وجہ سے دورہ پر نہیں جانے کا فیصلہ کیا۔ ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ یوروپی یونین کے ممالک کے نمائندوں نے کسی دیگر تاریخ پر مرکز کے ماتحت جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی بات کہی ہے۔
جو وفد جموں و کشمیر کا دورہ کر رہا ہے اس کے تعلق سے اس طرح کی بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ انھوں نے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے ملاقات کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ افسران نے بتایا کہ جمعرات کو دورہ کرنے والے سفیر عام لوگوں سے ملاقات کریں گے اور انھیں مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ فراہم کیے جا رہے حفاظتی انتظامات کی جانکاری دی جائے گی۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ممالک کے سفیروں نے حکومت ہند سے گزارش کی تھی کہ دفعہ 370 کی سہولت ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے مقصد سے دورہ کی اجازت دی جائے۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو غیر ملکی وفد کے دورہ سے ہندوستان کو کشمیر ایشو پر پاکستان کی غلط تشہیر کو منظر عام پر لانے میں مدد ملے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔