سلسلہ وار بم دھماکوں کے 25سال بعد کا ممبئی شہر

ممبئی میں 12مارچ 1993کوہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کو 25سال مکمل ہوچکے ہیں، اس عرصہ میں عروس البلاد میں دہشت گردی، غنڈہ گردی اور انڈرورلڈ کا اثر کم ہوا ہے۔

تصویر بشکریہ مڈ ڈے
تصویر بشکریہ مڈ ڈے
user

یو این آئی

اس بارے میں متضاد رائے پائی جاتی ہیں کہ ان بم دھماکوں میں انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراھیم اور اس کے ساتھی ملوث پائے گئے تھے جبکہ ماہم کے ٹائیگر میمن کا خاندان بھی اس ورادات میں ملوث تھا، ان میں سے یعقوب میمن کو پھانسی ہوچکی ہے۔ اور ان دھماکوں میں 257 افراد ہلاک اور 713 زخمی ہوئے تھے۔

اس ربع صدی کے دوران گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور حال ہی میں داؤد کے قریبی فاروق ٹکلا کو دوبئی سے ممبئی لایا گیا ہے حالانکہ اس دوران متعدد افراد پولس کے شکنجے میں آچکے ہیں، لیکن داؤد، چھوٹا شکیل اور ٹائیگر میمن اور کئی ملزمین آج بھی پولس کی گرفت سے کوسوں دورہیں۔

عام طورپر انڈرورلڈ کی سرگرمیوں پر ان سلسلہ وار بم دھماکوں کے سبب اثر پڑا اس کے باوجود کئی شعبوں میں ان کی سرگرمیاں جاری رہیں، اس کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا میں نئی نئی ٹیکنالوجی اور تجارتی خاندانوں کے آنے کی وجہ سے انڈرورلڈکی ہفتہ وصولی پر اثر پڑا اور خفیہ ایجنسیوں کی سختی کے بعد ان سماج دشمن عناصر کو لگام لگی ہے اور انہوں نے بیرون ملک میں سرمایہ کاری شروع کردی ہے۔ جہاں تک ارون گاولی کا معاملہ ہے۔ وہ سیاست میں آنے کے بعد کمزور پڑچکا ہے۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ 1993 میں انڈرورلڈ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملنے کے بعد پولس نے بھی ان کے اردگرد شکنجہ کس دیا اور ان کے خاتمہ کا بیڑہ اٹھا لیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان 25برسوں میں ممبئی پولس، اے ٹی ایس، کرائم برانچ، سی بی آئی، را اور مہاراشٹر پولس ودیگر ایجنسیوں کے درمیان تال میل کا کافی اثر پڑا ہے۔ اس لیے یہ عناصر پنپ نہیں سکے ہیں۔

پولس کے اعلیٰ افسران کا خیال ہے کہ 80فیصد کمی اوقع ہوئی ہے۔ جبکہ پولس شعبہ میں چند افسران اور سماج دشمن عناصر کے درمیان ملی بھگت میں بھی کمی آئی ہے۔

ممبئی میں انڈرورلڈ کے جو گروپ سرگرم رہے، ان کے سرغنہ ضیعف ہوچکے ہیں اور ان کی سرگرمیاں اسی وجہ سے بھی متاثر ہوئیں جبکہ بیرون ملک میں انہوں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کردی ہے اور اپنی اولادوں کو سفید پوش کرددیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ڈھائی عشرے میں ممبئی میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔

2008 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد موثر کارروائی نے بھی ان کی چولیں ہلا دیں اور 1993کے بعد فرقہ وارانہ فسادکا کوئی بڑا واقعہ بھی پیش نہیں آیا ۔اس کا مطلب ہے کہ عوام میں بھی بیداری پیدا ہوئی ہے جسے مزید مستحکم کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Mar 2018, 10:21 PM