افسپا قانون ہزاروں کشمیریوں کی قتل و غارت کا سبب بنا ہے: پروفیسر سوز
سیف الدین سوز نے اپنے ایک بیان میں کہا ’’افسپا 1990 کو جب لوک سبھا میں بحث کے لئے پیش کیا گیا تھا تو میں نے اُس وقت زبردست احتجاج کیا تھا اور اس فرسودہ قانون کی بل کو سپیکر کے سامنے پھینک دیا تھا۔‘‘
سری نگر: کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کے افسپا سے متعلق مبینہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون نے جہاں ہزاروں کشمیریوں کی قتل و غارت کرائی وہیں کشمیریوں کی ہند یونین سے دوری اور ناراضگی اپنی انتہا کو پہنچی۔
انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ’’جب افسپا 10 نومبر 1990 کو لوک سبھا میں بحث کے لئے پیش کیا گیا تھا تو میں نے اُس وقت زبردست احتجاج کیا تھا اور اس فرسودہ قانون کی بل کو سپیکر کے سامنے پھینک دیا تھا۔ اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ اس قابل مذمت قانون کی دفعہ (4) کے مطابق کوئی بھی سپاہی افسر یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر، گھروں کو جلا سکتا ہے، انسانوں کو مار سکتا ہے اور تباہی مچا سکتا ہے اور وہی کچھ برسوں سے کشمیر میں ہو رہا ہے!‘‘
انہوں نے کہا 'جب میں نے لوک سبھا میں احتجاج کیا تھا تو بی جے پی کے نا خواندہ اور زبان دراز ممبروں نے مجھ کو انتہاء پسندوں کا حامی قرار دیا تھا۔ قابل صد افسوس بات یہ ہے کہ بی جے پی کی اس جہالت میں آج کے دن بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے وزیر دفاع سیتا رمن کے دل میں اس بات کے لئے قرار پیدا ہو رہا ہے کہ اس ہولناک اور فرسودہ قانون کو جاری رکھنا چاہئے کیونکہ فورسز کو اس کی ضرورت ہے۔ میں ایسی سوچ کو رد کر تا ہوں'۔
پروفیسر سوز نے سوالیہ انداز میں کہا کہ میں بی جے پی کے پروپیگنڈا بازوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اُن کو ابھی کے لوک سبھا کے الیکشن کے درمیان کشمیریوں کی ہند یونین سے دوری اور زبردست ناراضگی نظر نہیں آئی؟
ان کا کہنا ہے 'میری نظر میں وزیر دفاع سیتا رمن کو کشمیر کی حقیقت نظر نہیں آرہی ہے۔ اُس کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اس سیاہ اور مذموم قانون کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا اور اُسی کے ساتھ یہ بھی ہوا ہے کہ کشمیریوں کے دلوں میں ہند یونین سے دوری اور زبردست ناراضگی پیدا ہو گئی ہے!!!'۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے'اس پس منظر میں خوش آئند بات یہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے اپنے منشور میں کشمیریوں کو یقین دلایا ہے کہ اس قانون میں بنیادی تبدیلی لاکر ایسا بنا دیا جائے گا جس میں انسانی حقوق کی حفاظت یقینی بن جائےگی'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔