کشمیر میں سیاحوں کی آمد پر لگی پابندی ختم کرنے کا فَرمان جاری، حکومت نے سیاحوں کو کیا مدعو
ریاستی حکومت کے پرنسپل سکریٹری شالین کابرا کی طرف سے جمعرات کی صبح ایک سرکاری حکم نامہ سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ 2 اگست کو سیاحوں کے متعلق جو ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، وہ واپس لی گئی ہے۔
سری نگر: جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے ماہ اگست کی دو تاریخ کو جاری کی گئی ایڈوائزری جس میں سیاحوں اور یاتریوں کو وادی چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں، کو جمعرات کے روز واپس لیا گیا۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر حکومت نے مرکزی حکوت کی طرف سے ریاست کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے اعلان کے دو دن قبل ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں وادی میں موجود سیاحوں اور یاتریوں کو فی الفور وادی چھوڑنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
مذکورہ ایڈوائزری سے نہ صرف وادی میں خوف وہراس کی لہر پھیل گئی تھی بلکہ سیاحوں کے علاوہ یہاں مقیم پانچ سے سات لاکھ کے قریب غیر ریاستی مزدور وادی کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ دریں اثنا شعبہ سیاحت سے وابستہ لوگوں نے مذکورہ ایڈوائزری واپس لینے کے ردعمل میں کہا ہے کہ اس سے اب شعبہ سیاحت کی ساکھ بحال ہونے پر کوئی نمایاں اثر مرتب ہوگا نہ ہی سیاحوں کی طرف سے وادی کا رخ کرنے کی کوئی فوری امید ہے۔
ریاستی حکومت کے پرنسپل سکریٹری شالین کابرا کی طرف سے جمعرات کی صبح ایک سرکاری حکم نامہ سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ 2 اگست کو سیاحوں کے متعلق جو ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، وہ واپس لی گئی ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ '2 اگست 2019 کو جاری ہونے والی سیکورٹی ایڈوئزری جس میں جموں وکشمیر آنے والے سیاحوں کو وادی کشمیر میں اپنا قیام مختصر کرنے کی اپیل کی گئی تھی، واپس لی جاتی ہے۔ ریاست کا دورہ کرنے والے سیاحوں کو ہر ضروری راحت اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا جائے گا'۔
اس سے قبل ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے 7 اکتوبر کو وادی کشمیر کے حالات اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے دوران سیاحوں کے کشمیر آنے پر لگی پابندی کو 10 اکتوبر سے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹورسٹ ٹیکسی ایسوسی ایشن کے ایک ذمہ دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف ایڈوائزری واپس لینے سے شعبہ سیاحت پر اب کوئی نمایاں فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ نے ایڈوائزری واپس لی ہے لیکن اس سے اب شعبہ سیاحت پر کوئی نمایاں فرق نہیں پڑے گا، شاید ہی کوئی سیاح یہاں آنے کی جرات کرے گا کیونکہ یہاں مواصلاتی نظام پر بھی پابندی جاری ہے اور بازار بھی بند ہیں'۔
موصوف ذمہ دار نے کہا کہ اب یہاں سیاحوں کا آنا بعید از امکان ہے کیونکہ کوئی بھی سیاح وہاں جانے کی جرات نہیں کرسکتا جہاں حالات خراب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تمام ٹیکسی اسٹینڈ بند ہیں اور ڈرائیور حضرات بے کار بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہاؤس بوٹ ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحمید وانگنو نے کہا کہ ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ہی ہاؤس بوٹوں میں قیام پذیر سیاح چلے گئے جس سے ہمیں کروڑوں کا نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ کی طرف سے مذکورہ ایڈوائزری جاری ہوتے ہی ہاؤس بوٹوں میں قیام پذیر سیاح نکلنے لگے اور آج کل تمام ہاؤس بوٹ خالی پڑے ہیں جس سے ہمیں زائد از 2 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا جس کی تلافی اب ہمارے لئے ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ مستقبل قریب میں بھی یہاں اب سیاح آنے کی کوئی امید نہیں ہے'۔ موصوف صدر نے کہا کہ آمدنی کا کوئی متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے جملہ ہوس بوٹ مالکان پریشان اور مایوس ہیں۔
ہوٹل مالکان کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ پانچ اگست کو ہی ہمارے ہوٹل خالی ہوگئے جو تب سے بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمارے ہوٹل گزشتہ دو ماہ سے لگاتار سیاحوں سے خالی پڑے ہیں، ہم نے غیر ضروری اخراجات کو کم کیا ہے اور عملے کی بھی چھٹی کی ہے، انتظامیہ کی طرف سے ایڈوائزری کو ہٹانے سے اب سیاح یہاں واپس نہیں آنے والے ہیں'۔
ہوٹل مالکان نے کہا کہ انتظامیہ نے مذکورہ ایڈوائزری اس وقت جاری کی جب سیاحتی سیزن عروج پر تھا اور اس سے جو نقصان ہمیں ہوا اس کا تخمینہ لگانا ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے مذکورہ ایڈوائزری کو واپس لینے سے سیاحوں کےیہاں دوبارہ آنے کی امید رکھنا فضول ہے۔
ڈل جھیل کے شکارا والوں نے بھی ان ہی خیالات اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے ایڈوائزری ہٹانے سے اب کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ سیاحوں کا اب یہاں آنا ناممکن بات ہے کیونکہ مواصلاتی خدمات بند ہیں۔ ایک شکارا والے نے بتایا کہ 'ہم ایڈوائزری کو واپس لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن سب سے پہلے حکومت کو یہاں مواصلاتی خدمات کو بحال کرنا چاہیے۔ مواصلاتی خدمات کی بحالی کے بغیر سیاحوں کی واپسی ناممکن ہے'۔
شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں گھوڑے بانوں کے ایک گروپ نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے ہم بے کار بیٹھے ہوئے ہیں اور گھوڑوں کے خرچے کا برداشت کرنا بھی مشکل بن رہا ہے کیونکہ یہاں تمام سیاحتی مقامات سیاحوں سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ دو اگست کی متذکرہ ایڈوائزری کے حوالے سے شہریوں کے ایک گروپ نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے مذکورہ ایڈوائزری واپس لینے سے یہاں سیاح اب واپس آنے والے نہیں ہیں کیونکہ اُس وقت جو خوف اور ڈر کا ماحول پیدا ہوا تھا اور سیاح جس حالت میں یہاں سے چلے گئے تھے وہ اب دوبارہ یہاں نہیں آئیں گے اور دوسری طرف یہاں مواصلاتی نظام بھی مسلسل بند ہے جس کی وجہ سے اگر کوئی سیاح یہاں آئے گا بھی تواس کا یہاں پہنچتے ہی گھر والوں کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں کوئی سیاح یہاں کیونکر آئے گا جب یہاں بازار بند ہوں گے۔
دریں اثنا ناظم سیاحت کشمیر نثار احمد وانی نے امید ظاہر کی کہ وادی کشمیر میں بہت جلد سیاحتی سرگرمیاں بحال ہوں گی۔ انہوں نے کہا: 'ایڈوائزری کی واپسی ایک مثبت قدم ہے۔ انشاء اللہ یہاں بہت جلد سیاحتی سرگرمیاں بحال ہوں گی۔ ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ ہم تمام متعلقین کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ یہاں صد فیصد لینڈ لائن نمبرات کام کررہے ہیں۔ امید ہے کہ بہت جلد موبائل فون خدمات بھی بحال کردی جائیں گی'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں سیاحتی سرگرمیاں بھی 5 اگست سے مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ وادی کی تمام سیاحتی مقامات پر واقع ہوٹل بند یا خالی ہیں اور سری نگر میں سبھی ہاؤس بوٹ خالی ہیں۔ وہ افراد جن کی روزی روٹی سیاحتی شعبے پر منحصر ہے کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کی تمام مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری میں سیاحتی سرگرمیاں 5 اگست سے مکمل طور پر معطل ہیں۔ ان سیاحتی مقامات پر واقع سبھی ہوٹل اور دکانیں بند ہیں جبکہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین کی چھٹی کردی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔