حصہ داری حاصل کرنے کے تعلق سے اڈانی-این ڈی ٹی وی کی کشمکش تیز
رادھیکا رائے کی طرف سے قائم کی گئی میڈیا کمپنی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اڈانی گروپ نے کہا کہ 29 فیصد حصص حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ ریگولیٹر سیبی سے کسی پیشگی منظوری کی ضرورت نہیں ہے
نئی دہلی: نیوز براڈکاسٹر این ڈی ٹی وی اور کاروباری شخصیت گوتم اڈانی کے گروپ کے درمیان حصص کے حصول کو لے کر کشمکش جمعہ کو اس وقت مزید تیز ہو گئی جب پرنئے رائے اور رادھیکا رائے کی طرف سے قائم کی گئی میڈیا کمپنی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اڈانی گروپ نے کہا کہ 29 فیصد حصص حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ ریگولیٹر سیبی سے کسی پیشگی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک ریگولیٹری فائلنگ میں، اڈانی گروپ نے کہا کہ این ڈی ٹی وی کی ایک پروموٹر گروپ کمپنی آرآرپی آر کی طرف سے اٹھائے گئے دلائل بے بنیاد، قانونی طور پر غیر مستحکم اور ناقابل قبول ہیں۔ لہذا آرآرپی آرفوری طورپر اپنی ذمہ داری کوپوراکرنے اور وارنٹ ایکسرسائزنوٹس میں بیان کردہ ایکویٹی شیئرز الاٹ کرنے کے لئے پابند ہے۔
اڈانی گروپ نے کہا ’’آر آر پی آر سیبی کے27 نومبر-2020 کے حکم کا فریق نہیں ہے۔ نتیجتاً، سیبی آرڈر کے پیرا 111(بی) اور 112 میں آرآرپی آر کی طرف سے لگائی گئی پابندیاں اس پر لاگو نہیں ہوتی ہیں۔ وی سی پی ایل کے ذریعہ ایک معاہدے کے تحت وارنٹ نوٹس جاری کیا گیا ہے جو آرآرپی آر پر پابند ہے، اس لیے وہ آرآرپی آراپنی معاہدہ کی ذمہ داریوں کو انجام دینے کا پابند ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اڈانی گروپ نے منگل کو اعلان کیا تھاکہ اس کی میڈیا ونگ اے ایم جی میڈیا نیٹ ورکس لمیٹڈ (اے ایم این ایل) بالواسطہ طور پر این ڈی ٹی وی میں 29.18 فیصد حصہ حاصل کرے گی اور 26 فیصد حصص کے لیے کھلی پیشکش بھی کرے گا۔ اسی دن گروپ نے اسٹاک ایکسچینجوں بی ایس ای اور این ایس ای کو بھی مطلع کیا کہ اے ایم این ایل نے وی سی پی ایل میں 100 فیصد ایکویٹی حصص حاصل کر لیا ہے۔ اڈانی گروپ کے اعلان کے فوراً بعد، این ڈی ٹی وی نے کہا تھا کہ وی سی پی ایل کے ذریعہ حقوق کا استعمال بغیر کسی ان پٹ، بات چیت یا این ڈی ٹی وی کے بانیوں کی رضامندی کے بغیر کیاگیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔