’اڈانی-ہنڈن برگ معاملہ میں تحقیقات کی ضرورت‘، ہنڈن برگ رپورٹ پر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کا رد عمل
جئے رام رمیش نے سوال کیا کہ ’’کیا کارپوریٹ بدنظمی کی طرف توجہ دلانے والی ہنڈن برگ جیسی رپورٹس کو آسانی سے درکنار کیا جا سکتا ہے اور انھیں صرف ’غلط نیت‘ پر مبنی کہہ کر خارج کیا جا سکتا ہے؟‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کی رپورٹ سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘‘ اس تعلق سے اپنی پریس کانفرنس میں وضاحت کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’عام طور پر ایک سیاسی پارٹی کو ہیج فنڈ کے ذریعہ تیار کی گئی کسی نجی کمپنی یا کمرشیل گروپ پر تحقیقی رپورٹ پر رد عمل نہیں دینا چاہیے۔ لیکن اڈانی گروپ کے سلسلے میں ہنڈن برگ ریسرچ کے ذریعہ کیے گئے فورنسک تجزیہ پر کانگریس پارٹی کا رد عمل بنتا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ اڈانی گروپ کوئی معمولی گروپ نہیں ہے۔ اس کی پہچان وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تب سے ہے جب وہ وزیر اعلیٰ تھے۔‘‘
جئے رام رمیش نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کی آر بی آئی اور سیبی جیسے اداروں کے ذریعہ جانچ کی ضرورت ہے جو ہندوستانی مالیاتی سسٹم کے استحکام اور سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’ہم اڈانی گروپ اور موجودہ حکومت کے درمیان قریبی رشتوں کو پوری طرح سے سمجھتے ہیں۔ اس لیے ایک اچھے اپوزیشن کی شکل میں کانگریس پارٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سیبی اور آر بی آئی سے مالیاتی سسٹم کے منتظم کی شکل میں اپنا کردار نبھانے اور وسیع مفاد عامہ میں ان الزامات کی جانچ کرنے کی گزارش کرے۔‘‘
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’مودی حکومت سنسرشپ لگانے کی کوشش کر سکتی ہے، لیکن ہندوستانی کاروباروں اور مالیاتی بازاروں کے گلوبلائزیشن کے دور میں کیا کارپوریٹ بدنظمی کی طرف توجہ مرکوز کروانے والی ہنڈن برگ جیسی رپورٹس کو آسانی سے درکنار کیا جا سکتا ہے اور انھیں صرف ’غلط نیت‘ پر مبنی کہہ کر خارج کیا جا سکتا ہے؟‘‘
واضح رہے کہ امریکہ کی کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ نے ایک رپورٹ میں الزام لگایا ہے اڈانی گروپ دہائیوں سے کھلم کھلا شیئرس میں گڑبڑی اور اکاؤنٹنگ فراڈ میں شامل رہا ہے۔ اس رپورٹ کے باہر آنے کے بعد اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں کے شیئر گر گئے ہیں۔ رپورٹ جاری ہونے کے ایک دن بعد اڈانی گروپ نے بیان جاری کرتے ہوئے قانونی کارروائی کی تنبیہ کی ہے۔ اس کے کچھ ہی گھنٹے بعد ہنڈن برگ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اڈانی گروپ نے رپورٹ میں اٹھائے گئے 88 سیدھے سوالوں میں سے کسی کا بھی جواب نہیں دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔