اڈانی معاملے کی جانچ سپریم کورٹ اپنے کنٹرول میں لے، نریندر مودی اپنے ’متر‘ کو خوشحال بنانے میں مصروف: کانگریس

جئے رام رمیش نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اڈانی معاملے کی جانچ کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے اور اڈانی مہاگھوٹالہ کی پوری طرح سے تحقیقات کے لیے فوراً ایک جے پی سی تشکیل دی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے جمعہ کے روز ایک بار پھر اڈانی معاملہ پر پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس مبینہ گھوٹالہ معاملے کی جانچ کے لیے جے پی سی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کو اڈانی گروپ سے جڑی جانچ کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہیے اور گھوٹالے کی مکمل تحقیقات کے لیے فوراً جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) تشکیل ہونی چاہیے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یہ مطالبہ ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے ایک سرکاری ادارہ نے اڈانی گروپ سے جڑے ایک شخص کے 31.1 کروڑ ڈالر (تقریباً 2610 کروڑ روپے) والے پانچ بینک اکاؤنٹس سے لین دین پر روک لگا دی ہے۔ امریکی ادارہ ’ہنڈی برگ ریسرچ‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں اڈانی گروپ پر بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے تھے اور اس سلسلے میں کانگریس اس کاروباری گروپ پر مستقل حملے کر رہی ہے۔ حالانکہ اڈانی گروپ نے اپنے اوپر لگائے گئے سبھی الزامات کو خارج کر دیا ہے۔


جئے رام رمیش نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ سوئس پبلک پرازیکیوٹر آفس نے سوئٹزرلینڈ کے منی لانڈرنگ رپورٹنگ دفتر کی جانچ کے بعد طویل مدت سے اڈانی کے بھروسہ مند چانگ چُنگ لنگ کے 31.1 ڈالر (2610 کروڑ روپے) والے پانچ اکاؤنٹس کو ’فریز‘ (لین دین پر روک) کر دیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سوئس فیڈرل کریمنل کورٹ کے 9 اگست 2024 کے ایک حکم میں اس کارروائی کو پیش کیے گئے چیلنج کو خارج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ’غیر شفاف فنڈ‘ بالآخر ایک ایسی یونٹ کے ہیں جس پر غیر قانونی سرگرمیوں شامل ہونے کا شبہ ہے۔‘‘

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’سوئس عدالت نے مبینہ طور پر اخذ کیا کہ چانگ اور اس کے ساتھی بازار میں ہیرا پھیری کرنے میں مصروف تھے، جس کا الزام اڈانی گروپ پر کئی سالوں سے لگتا رہا ہے۔ جانچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اکاؤنٹس جعلسازی، کریڈٹ دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’اڈانی گروپ کے ساتھ چانگ کے گہرے روابط کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ منظم جرائم اور بدعنوانی رپورٹنگ پروجیکٹ کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ چانگ اور ان کے ساتھی ناصر علی شعبان اہلی انڈونیشیا سے اڈانی کے ذریعہ درآمد شدہ کوئلہ کی زیادہ قیمت ظاہر کرنے کے پیچھے بھی تھے۔‘‘


جئے رام رمیش کے مطابق چانگ اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں میں ڈائریکٹر رہے ہیں اور ایک بار انھوں نے ونود اڈانی کے ساتھ سنگاپور کا پتہ شیئر کیا تھا۔ ان کا نام پناما پیپرس میں بھی آیا تھا۔ ان کی کمپنی گدامی انٹرنیشنل کا نام آگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر گھوٹالے سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دو فرد جرم میں آیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ’متر‘ کو خوشحال بنانے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے اس قدر آمادہ ہیں کہ اگر سوئٹزرلینڈ، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں ہندوستان کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے، تو انھیں اس کی کوئی پروا نہیں ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اڈانی معاملہ کی جانچ کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے اور اڈانی مہاگھوٹالے کی پوری طرح سے تحقیقات کے لیے فوراً ایک جے پی سی تشکیل دی جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔