معروف اداکار امول پالیکر کو مودی حکومت پر تنقید کرنے سے روکا
ممبئی میں منعقد پروگرام کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اداکار امول پالیكر مشاورتی کمیٹی کوختم کرنے کو لے کر وزارت ثقافت پر تنقید کر رہے ہیں۔
ممبئی: ملک میں اظہار آزادی پر بحران منڈلا رہا ہے، ملک میں جو لوگ مودی حکومت پر تنقید کرنا چاہتے ہیں، انہیں اس سے روکا جا رہا ہے، اس کی ایک مثال ممبئی میں دیکھنے کو ملی، مشہور اداکار امول پالیكر کو اس سے دوچار ہونا پڑا ہے، نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹ (این جی ایم اے) پروگرام کی ایک نمائش کے دوران انہیں صرف اس لئے بولنے سے روک دیا گیا، کیونکہ وہ مودی حکومت کی وزارت ثقافت پر تنقید کر رہے تھے۔
ممبئی میں واقع نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹ میں منعقد کیے گئے پروگرام میں مرکزی وزارت ثقافت پر تنقید کرنے کے نتیجے میں معروف اداکار امول پالیکر کی تقریر کے دوران کئی بار روک ٹوک کرنیکی کوشش کی گئی، گزشتہ رات انہوں نے نیشنل گیلری پروگرام میں شرکت کی۔ پالیکر نے این جی جی ایم میں قائم کی گئی آرٹ گیلری پر سوال کھڑے کیے، انہوں نے کہا کہ مقامی فنکاروں کی کمیٹیوں کو تحلیل کیا گیا ہے، دہلی میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کون کون فن کار اور مصوری کے فن پاروں کی نمائش لگائی جائے گی۔
این ایم جی اے میں فنکار پربھاکر بروے کی یاد میں، نمائش منعقد کی گئی ہے، امول پالیکر اس کی افتتاحی تقریب میں اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے تھے، انہوں نے کہاکہ 2017 میں معلوم ہونے پر بہت خوشی ہوئی تھی کہ این جی ایم کولکاتا اور شمال مشرق میں اپنی شاخ کھولنے کی تیاری کررہا ہے، ممبئی میں اس میں اضافہ کرنے کی خبر تھی، لیکن 13 نومبر کو 2018 کو یہ فیصلہ لیا گیا، اس پر کیوریٹر جیسل ٹھکر نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ آپ پربھاکر بروے کے بارے میں بات کریں، یہ پروگرام ان کی شراکت کے بارے میں ہے۔
امول پالیکر نے مسلسل دخل اندازی سے تنگ آکر کہا کہ’’کیا آپ چاہتی ہیں کہ مجھے مزید بات نہیں کرنی چاہیے، یہ سنسرشپ ہے جو ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ یہ نہ کہنا، نہ کہو، وہ مت کھاؤ، این جی ایم اے آرٹ اور متنوع آرٹ کے اظہار کے لئے ایک مقدس جگہ ہے، اسے کیسے کنٹرول کرنا ہے، میں اس سے پریشان ہوں آزادی کا سمندر محدود ہے، تم اس کے بارے میں خاموش کیوں ہو؟ کچھ دن پہلے، نیتارا سہگل کو مراٹھی ساہتیہ سمیلن میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا تھا، کیونکہ وہ موجودہ حالات کے خلاف بیان دیتی رہی ہیں، کیا ہم بھی اس قسم کی صورتحال پیدا کررہے ہیں۔‘‘
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔