کیجریوال کے خلاف مبینہ فرضی ویڈیو پوسٹ کرنے کے معاملہ میں کارروائی، بی جے پی ترجمان کے گھر پہنچی پنجاب پولیس

ایس ایچ او نے بتایا ’’شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ جندل نے ٹوئٹر ہینڈل پر اروند کیجریوال کے ایک ٹی وی چینل کو دئے گئے انٹرویو کی بنیادی فوٹیج سے چھیڑ چھاڑ کر کے مختصر ویڈیو کو شیئر کر دیا‘‘

اروند کیجریوال، تصویر عآپ
اروند کیجریوال، تصویر عآپ
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کے خلاف مبینہ فرضی ویڈیو پوسٹ کرنے کے معاملہ میں پنجاب پولیس کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان نوین کمار کی دہلی واقع رہائش پر پہنچی۔ نوین کے خلاف پنجاب میں فوجداری مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ الزام ہے کہ نوین کمار نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کی تھی جس میں فرضی ویڈیو کلپ کا استعمال کیا گیا تھا۔ پولیس اسی معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔

دہلی بی جے پی میڈیا شعبہ کے سربراہ نوین کمار جندل کے خلاف پنجاب پولیس نے جمعرات کی شب موہالی میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے وکیل کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی تھی۔ موہالی کے فیز 11 پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سب انسپکٹر گگن دیپ سنگھ نے جمعہ کے روز یہ اطلاع فراہم کی تھی۔

پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد دہلی بی جے پی لیڈر کے خلاف پنجاب پولیس کی طرف سے یہ دوسرا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل تیجندر سنگھ بگا کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


ایس ایچ او نے کہا، "شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ جندل نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر اروند کیجریوال کے ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو کی اصل فوٹیج سے چھیڑ چھاڑ کر کے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی۔ انہوں نے کہا، ’’شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے اصل انٹرویو میں کہے گئے کچھ الفاظ کو شیئر کی گئی ویڈیو سے ہٹا دیا گیا ہے۔" یہ ویڈیو کلپ 6 اپریل کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ کے مطابق ویڈیو کا ’چھیڑ چھاڑ‘ والا حصہ کیجریوال کی جانب سے صاف اور شفاف حکومت فراہم کرنے کے ریمارکس سے متعلق ہے۔ پولیس افسر نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 465 (جعل سازی کے لئے سزا)، 471 (جعلی دستاویز یا الیکٹرانک ریکارڈ کو حقیقی کے طور پر استعمال کرنا)، 500 (ہتک عزت کی سزا)، 505 (1) (b) (جس سے عوام میں خوف پیدا ہونے کا امکان ہو یا اس نیت سے کیا گیا ہو) کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے سیکشن 66 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔