اعظم خان پر نئی آفت: جوہر یونیورسٹی کی ’ممتاز لائبریری‘ پر چھاپہ، سینکڑوں نادر کتابیں ضبط

پولس کا دعویٰ ہے کہ لائبریری سے 100 سے زیادہ ایسی کتابیں برآمد کی ہیں جو چوری کی ہیں۔ پولس نے یونیورسٹی سے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ناظمہ فہیم

سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور رامپور سے رکن پارلیمان اعظم خان پر یکے بعد دیگر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں۔ یوگی حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے لگاتار ہو رہی کارروائیوں کے درمیان آج ان کے خوابوں کی تعبیر جوہر یونیورسٹی کے اندر واقع ممتاز لائبریری پر پولس نے چھاپہ ماری کی۔ پولس کا دعویٰ ہے کہ لائبریری سے 100 سے زیادہ ایسی کتابیں برآمد کی ہیں جو چوری کی ہیں۔ پولس نے یونیورسٹی سے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ ادھر یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پولس نے غلط طریقہ سے چھاپہ ماری کی ہے اور منمانی کرتے ہوئے چوری کی کتابوں کی برآمدگی ظاہر کی ہے۔


واضح رہے کہ کافی دنوں سے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی طرف سے اعظم خان کے خلاف شکنجہ کسا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں، انہیں زمین مافیا قرار دے کر ویب سائٹ پر بھی ان کا نام ڈال دیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے انہیں دی گئی سینکڑوں بیگھہ زمین کی لیز منسوخ کر دی گئی ہے اور اب جوہر یونیورسٹی کی لائبریری پر چھاپہ ماری کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق پی اے سی کا ایک ٹرک اور آدھا درجن گاڑیوں میں سوار پولس اور سیکورٹی اہلکار یونیورسٹی کے اندر واقع ممتاز لائبریری پہنچے اور تلاشی لینی شروع کر دی۔ دریں اثنا تقریباً 100 سے زیادہ نادر کتابوں کو پولس نے ضبط کر لیا ہے۔ پولس کا دعوی ہے کہ یہ کتابیں مدرسہ عالیہ سے چوری کی گئی ہیں۔


پولس کے مطابق تھانہ گنج میں 16 جون کو مدرسہ عالیہ کے اس وقت کے پرنسپل زبیر خان نے ایک ایف آر درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ مدرسہ سے سینکڑوں سال پرانی نادر کتابیں اور صحیفے چوری کر لئے گئے ہیں۔ پولس کا کہنا ہے کہ انہیں یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ممتاز لائبریری میں وہ چوری کی کتابیں موجود ہیں۔


رامپور کے پولس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) اجے پال شرما نے بتایا کہ مدرسہ عالیہ سے چوری کی گئیں کافی کتابیں جوہر یونیورسٹی کی ممتاز لائبریری میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن سینکڑوں کتابوں کو ضبط کیا گیا ہے ان پر مدرسہ کی مہر اور دیگر کئی نشانیاں موجود ہیں جو اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ ان کا تعلق مدرسہ سے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہر یونیورسٹی کی لائبریری میں رکھے گئے رجسٹر اور ریکارڈ میں کہیں ان کتابوں کا ذکر نہیں ہے۔ چوری کی کتابوں کی برآمدگی کے سلسلہ میں پولس نے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔


 ڈاکٹر گلریز نظامی
ڈاکٹر گلریز نظامی

ادھر جوہر یونیورسٹی کی ڈاکٹر گلریز نظامی نے پولس کے چھاپہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولس بغیر یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کیے اچانک لائبریری میں داخل ہو گئی اور دروازے اندر سے بند کر لئے۔ کسی کو اندر جانے نہیں دیا گیا، بس اتنا کہا گیا کہ وہ چوری کی کتابیں تلاش کرنے آئے ہیں۔‘‘


ڈاکٹر گلریز نظامی صحافیوں کو قرآن مجید دکھاتے ہوئے
ڈاکٹر گلریز نظامی صحافیوں کو قرآن مجید دکھاتے ہوئے

ڈاکٹر گلریز نظامی نے اپنے ہاتھ میں تھاما ہوا قرآن صحافیوں کو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ حال ہی کا قرآن ہے اسے بھی پولس والے چوری کا بتا رہے تھے۔ میں نے ان سے گزارش کی کہ یہ عام قرآن شریف ہے، یہ چوری کا نہیں ہے، اس کی بے ادبی تو نہ کریں۔ انہوں نے پولس کی کارروائی کو غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی تفصیل نہیں دی جا رہی ہے اور پولس جابرانہ کارروائی انجام دے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM