بی جے پی رکن اسمبلی نے کی خاتون سے گالی گلوچ، پھر پولیس سے پکڑوایا
رپورٹ کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون بنگلورو کے ورتھور میں بارش کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں تحریری شکایت پیش کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
بنگلورو: کرناٹک میں بی جے پی کے رکن اسمبلی اروند لمباولی پر ایک خاتون کے ساتھ بدسلوکی کرنے کا الزام عائد ہو رہا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اے این آئی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں رکن اسمبلی خاتون کے ساتھ گالی گلوچ بھی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ جیسے ہی خاتون نے رکن اسمبلی سے سوال کیا تو وہ چلانے لگے، یہاں تک کہ خاتون کے ہاتھ سے کاغذات بھی چھیننے لگے۔ رپورٹ کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون بنگلورو کے ورتھور میں بارش کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں تحریری شکایت پیش کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ خاتون نے جیسے ہی رکن اسمبلی سے کچھ پوچھا وہ آگ بگولہ ہو گئے اور گالیاں بکنی شروع کر دیں۔
رکن اسمبلی لمباولی کی طرف سے کئے گئے تبصروں کے سبب لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور وہ اس واقعہ کی مذمت کر رہے ہیں۔ متاثرہ روتھ ساگے میری نے بتایا کہ انہوں نے وائٹ فیلڈ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے کے دوران بی جے پی رکن اسمبلی لمباولی سے زمین پر قبضہ کی بات کی تھی۔
روتھ نے کہا ’’رکن اسمبلی لمباولی نے بار بار مجھے جیل میں قید کرنے کی ہدایت کی، جس کے بعد پولیس مجھے گھسیٹ کر لے گئی اور تھانہ لے جا کر بیٹھا دیا۔ متاثرہ کا کہنا تھا کہ بی بی ایم پی 1971 میں تعمیر ہونے والی ان کی جائیداد کو منہدم کرنے کی کوشش کر ہی ہے۔ مسئلہ چاہے جو بھی ہو، رکن اسمبلی عوامی مقام پر خاتون کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آ سکتے تھے۔
روتھ کا الزام ہے کہ انہیں رات 10 بجے تک تھانہ میں رکھا اور کال کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ رکن اسمبلی لمباولی نے ان کا ہاتھ بھی کھینچنے کی کوشش کی اور جان سے مارنے اور جیل میں ڈالنے کی بھی دھمکی دی۔ وہیں رکن اسمبلی لمباولی کا کہنا ہے کہ انہوں نے خاتون سے صرف غیرقانونی قبضہ ہٹانے کو کہا تھا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر دنیش گنڈو راؤ نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی خاتون کمیشن اس معاملہ کا نوٹس لے کر کارروائی کرے۔ وہیں، محکمہ محصولات کے افسر پارتھا سارتھی نے روتھ کے خلاف وائٹ فیلڈ پولیس اسٹیشن میں ان کے سرکاری کام میں رخنہ اندازی کرنے کی شکایت دردج کرائی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔