مہاراشٹر میں اقلیتی فلاحی کمیٹیاں عدم تشکیل کا شکار
سماج وادی پارٹی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے این سی پی سر براہ شرد پوار کو خط لکھ کر اقلیتی کمیٹیوں کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔
مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور ممبئی کے گونڈی حلقۂ انتخاب سے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر سرکار کو دو سال کا عرصہ مکمل ہونے کے بعد بھی ریاست کی اقلیتی فلاحی کمیٹیوں کی عدم تشکیل کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مہاراشٹر کی مہاوکاس آگھاڑی حکومت کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔ اس کے باوجود مہاراشٹر اسٹیٹ مائناریٹی کمیشن، مولانا آزاد اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، ریاستی حج کمیٹی اور مہاراشٹر اسٹیٹ ساہتیہ اردو اکیڈمی کی باڈی التواء کا شکار ہے۔
ابوعاصم اعظمی نے اس سلسلے میں این سی پی سپریمو شردپوار کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے التواء میں پڑی اقلیتی فلاحی کمیٹیوں کے اراکین اور سربراہان کی جلد از جلد نامزدگی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ این سی پی کانگریس اور شیوسینا کی مہاوکاس آگھاڑی سرکار کے دو سال مکمل ہونے کے باوجود ٹھاکرے سرکار نے ابھی تک اقلیتی اداروں کی تشکیل نہیں کی ہے جس کی وجہ سے ریاست کے اقلیتی طبقے میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ کمیٹیوں کی عدم تشکیل کی بناء پر اقلیتوں کے مفاد کی کئی اسکیموں سے اقلیتی طلباء محروم ہیں۔
ابوعاصم اعظمی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اقلیتی فلاحی اداروں کے سربراہان اور اراکین کی نامزدگی عمل میں نہ آنے کے سبب ریاستی اقلیتی کمیٹیاں جمود کا شکار ہیں اور ان کمیٹیوں کے ذریعے انجام پانے والے کام بھی سست رفتاری سے جاری ہیں۔
ابوعاصم اعظمی نے بتایا کہ 14 فیصد اقلیتوں کے لئے سرکار نے 460 کروڑ روپے مختص کئے تھے، اقلیتی محکمہ کے معرفت یہ فنڈ مختص کیا گیا تھا لیکن اس فنڈ کا بھی استعمال اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں ہوا، بدقسمتی سے اس بجٹ کی بھی خطیر رقم واپس چلی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن اور کمیٹیوں میں سربراہان کی تقرری نا ہونے کے سبب کام کاج متاثر ہو رہے ہیں اس لئے جلد ہی کمیٹیاں تشکیل دی جانی چاہئے، تاکہ جو اسکیمات ہیں اس کا اقلیتوں پر نفاذ اور اقلیتوں کے فنڈ کی واپسی نہ ہو۔
یاد رہے کہ ریاست مہاراشٹر کی اقلیتی فلاحی کمیٹیوں کی تشکیل کو لے کر باربار مطالبہ کیا جاچکا ہے۔ لیکن حکومت نے کورونا اور لاک ڈاؤن کا بہانہ بناکر مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ اب جبکہ حالات معمول پر آنا شروع ہوچکے ہیں، اس درمیان ایک مرتبہ پھر اقلیتی کمیٹیوں کے تشکیل سے متعلق مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔