فرفرہ شریف کے عباس صدیقی کا بڑا اعلان، بنگال کے بعد یو پی میں لڑیں گے الیکشن!

انڈین سیکولر فرنٹ کے سربراہ عباس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’اگر ضرورت پڑی تو یو پی میں کسی کے ساتھ اتحاد بھی ہو سکتا ہے، یا پھر کسی کے لیے انتخابی تشہیر کرنے جا سکتا ہوں۔‘‘

عباس صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
عباس صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

مغربی بنگال میں بی جے پی اور ممتا بنرجی کے درمیان فرفرہ شریف کے پیرزادہ اور انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) سربراہ عباس صدیقی کا بھی تذکرہ خوب ہو رہا ہے۔ انھوں نے انڈین سیکولر پارٹی بنا کر کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا ہے۔ پہلے امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عباس صدیقی بنگال میں اسدالدین اویسی کے ساتھ ہاتھ ملائیں گے، لیکن دونوں نے الگ راستہ اختیار کر لیا۔ اب عباس صدیقی نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ مغربی بنگال کے بعد اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں بھی کھڑے ہوں گے۔ یہ اعلان کافی اہم ہے کیونکہ اتر پردیش میں بی جے پی، کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی جیسی بڑی پارٹیوں کے علاوہ کئی چھوٹی پارٹیاں بھی میدان میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اسدالدین اویسی نے بھی اتر پردیش الیکشن میں قسمت آزمائی کا اعلان پہلے ہی کر دیا ہے۔

دراصل عباس صدیقی سے ایک سوال کیا گیا تھا کہ مغربی بنگال کے بعد کیا وہ اتر پردیش میں بھی اپنی پارٹی سے امیدوار کھڑے کریں گے۔ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’کیوں نہیں۔ میری پارٹی ہے اور وہاں الیکشن ہے تو لڑوں گا۔ ابھی پارٹی میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے کیونکہ ہم سب بنگال میں لگے ہیں۔ لیکن یو پی میں بھی ہمارے جاننے والے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی عباس صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر ضرورت پڑی تو کسی کے ساتھ اتحاد بھی ہو سکتا ہے، یا پھر کسی کے لیے انتخابی تشہیر کرنے جا سکتا ہوں۔‘‘


بہر حال، عباس صدیقی کی پارٹی ’انڈین سیکولر فرنٹ‘ (آئی ایس ایف) بنگال میں 37 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ پہلے نندی گرام کی سیٹ آئی ایس ایف کو ملی تھی، لیکن اب وہاں سے سی پی ایس کی میناکشی مکھرجی لڑ رہی ہیں۔ نندی گرام سے ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی انتخابی میدان میں کھڑی ہیں اور ان کے خلاف بی جے پی سے ان کے قریبی رہے شبھیندو ادھیکاری امیدوار ہیں۔ نندی گرام میں تقریباً 30 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔ اگر آئی ایس ایف کا امیدوار یہاں ہوتا تو ممتا کے مسلم ووٹ میں سیندھ لگ سکتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔