ایل جی بمقابلہ عام آدمی پارٹی: ایم سی ڈی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے 18ویں رکن کا انتخاب آج ہوگا
دہلی کے ایل جی نے ایم سی ڈی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے 18ویں رکن کا انتخاب آج کرانے کا حکم دیا ہے۔ منیش سسودیا نے انتخابات کے وقت پر سوالات اٹھائے ہیں، جبکہ میئر نے فیصلے کو غیر جمہوری قرار دیا
نئی دہلی: دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کے حکم پر آج دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے 18ویں رکن کا انتخاب ہوگا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے گزشتہ رات دیر گئے ایک حکم میں ایم سی ڈی کمشنر اشونی کمار کو ہدایت دی کہ جمعہ کو دوپہر ایک بجے تک انتخابات کرائے جائیں اور رات 10 بجے تک رپورٹ پیش کی جائے۔
الیکشن پر تنازعہ اس وقت کھڑا ہو گیا جب دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے رات میں ہونے والے انتخابات پر سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بغیر کونسلرز کے انتخابات کیسے ممکن ہیں، جبکہ عآپ اور کانگریس کے کونسلرز پہلے ہی اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔ اسی دوران، دہلی کی میئر شیلی اوبرائے نے یہ کہتے ہوئے پانچ اکتوبر تک انتخابات کو ملتوی کر دیا تھا کہ یہ صورتحال غیر جمہوری ہے اور کونسلرز کے لیے توہین آمیز ہے۔ تاہم، لیفٹیننٹ گورنر سکسینہ نے میئر کے اس فیصلے کو پلٹتے ہوئے ایم سی ڈی کمشنر کو ہدایت دی کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہی کرائے جائیں۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب بی جے پی کی رہنما کمل جیت سہراوت کے لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے کے بعد اسٹینڈنگ کمیٹی کی چھٹی سیٹ خالی ہو گئی تھی۔ اس سیٹ کے لیے آج انتخابات ہوں گے اور اضافی کمشنر جتیندر یادو کو اس انتخاب کی نگرانی کے لیے صدر افسر مقرر کیا گیا ہے۔
منیش سسودیا نے الزام عائد کیا کہ یہ انتخابات بغیر کسی تیاری کے ہو رہے ہیں اور بغیر کسی باقاعدہ کارروائی کے کونسلرز کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے کونسلرز کو اس پورے عمل سے الگ رکھا گیا، جس سے انتخابی عمل پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔
میئر شیلی اوبرائے نے بھی اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب کونسلروں کی سکیورٹی چیک کی جا رہی ہے اور ان کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر جمہوری قدم ہے اور جمہوری اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کے اس فیصلے نے دہلی کی سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، جہاں عام آدمی پارٹی اور ایل جی کے درمیان پہلے سے کشیدگی موجود تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Sep 2024, 8:40 AM